قرآن کریم > المائدة >surah 5 ayat 96
أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ مَتَاعًا لَّكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ وَحُرِّمَ عَلَيْكُمْ صَيْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا وَاتَّقُواْ اللَّهَ الَّذِيَ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ
تمہارے لئے سمندر کا شکار اور اس کا کھانا حلال کر دیا گیا ہے، تاکہ وہ تمہارے لئے اور قافلوں کیلئے فائدہ اٹھا نے کا ذریعہ بنے، لیکن جب تک تم حالتِ اِحرام میں ہو تم پر خشکی کا شکار حرام کر دیاگیا ہے، اور اﷲ سے ڈرتے رہو جس کی طرف تم سب کو جمع کر کے لے جایا جائے گا
آیت 96: اُحِلَّ لَـکُمْ صَیْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُہ: ،،(البتہ) تمہارے لیے حلال کر دیا گیا ہے سمندر کا شکار اور اس کا کھانا،،
سمندر اور دریا کا شکار حالت ِاحرام میں بھی حلال ہے۔ حاجی لوگ اگر کشتیوں اوربحری جہازوں کے ذریعے سے سفر کر رہے ہوں تو وہ احرام کی حالت میں بھی مچھلی وغیرہ کا شکار کر سکتے ہیں ۔
مَتَاعًا لَّــکُمْ وَلِلسَّیَّارَۃِ: ،،تمہارے لیے اور مسافروں کے لیے زادِ راہ کے طور پر۔ ،،
سمندر کی خوراک (sea food) تو یوں سمجھ لیجیے کہ پوری دنیا کے انسانوں کے لیے غذا کا ایک نیا خزانہ ہے جو سامنے آیا ہے۔ یہ بہت سی خرابیوں اور بیماریوں سے بچانے والی بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا میں یہ آج کل بہت مقبول ہو رہی ہے۔
وَحُرِّم عَلَـیْـکُمْ صَیْدُ الْـبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا: ،،لیکن خشکی پر شکار کرنا تمہارے لیے حرام کر دیا گیاہے جب تک کہ تم احرام میں ہو۔ ،،
وَاتَّـقُوا اللّٰہَ الَّذِیْٓ اِلَـیْہِ تُحْشَرُوْنَ: ،،اور اللہ کا تقویٰ اختیار کیے رکھو جس کی طرف تمہیں جمع کر دیاجائے گا۔ ،،
تم سب اُس کی طرف گھیراؤ کر کے لے جائے جاؤ گے۔