May 21, 2025

قرآن کریم > المائدة >surah 5 ayat 95

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَقْتُلُواْ الصَّيْدَ وَأَنتُمْ حُرُمٌ وَمَن قَتَلَهُ مِنكُم مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاء مِّثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ يَحْكُمُ بِهِ ذَوَا عَدْلٍ مِّنكُمْ هَدْيًا بَالِغَ الْكَعْبَةِ أَوْ كَفَّارَةٌ طَعَامُ مَسَاكِينَ أَو عَدْلُ ذَلِكَ صِيَامًا لِّيَذُوقَ وَبَالَ أَمْرِهِ عَفَا اللَّهُ عَمَّا سَلَف وَمَنْ عَادَ فَيَنتَقِمُ اللَّهُ مِنْهُ وَاللَّهُ عَزِيزٌ ذُو انْتِقَامٍ 

اے ایمان والو ! جب تم اِحرام کی حالت میں ہو تو کسی شکار کو قتل نہ کرو۔ اور اگر تم میں سے کوئی اسے جان بوجھ کر قتل کر دے تو اس کا بدلہ دینا واجب ہوگا (جس کا طریقہ یہ ہوگا کہ) جو جانور اس نے قتل کیا ہے، اس جانور کے برابر چوپایوں میں سے کسی جانور کو جس کا فیصلہ تم میں سے دو دیانت دار تجربہ کار آدمی کریں گے، کعبہ پہنچا کر قربان کیا جائے، یا (اس کی قیمت کا) کفارہ مسکینوں کو کھانا کھلا کر ادا کیا جائے، یااس کے برابر روزے رکھے جائیں ، تاکہ وہ شخص اپنے کئے کا بدلہ چکھے۔ پہلے جو کچھ ہو چکا اﷲ نے اسے معاف کر دیا، اورجو شخص دوبارہ ایسا کرے گا تو اﷲ اس سے بدلہ لے گا، اور اﷲ اقتدار اور انتقام کا مالک ہے

ٓیت 95:   یٰٓــاَیـُّـہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَقْتُـلُوا الصَّیْدَ وَاَنْتُمْ حُرُمٌ:  ،،اے ایمان والو! جب تم احرام کی حالت میں  ہو تو کسی شکار کو قتل مت کرو۔،،

             وَمَنْ قَتَلَہ مِنْـکُمْ مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآءٌ مِّثْلُ مَا قَـتَلَ مِنَ النَّـعَمِ:  ،،تو جو کوئی تم میں  سے اسے قتل (شکار) کر بیٹھے جان بوجھ کر،  تو پھر اس کا کفارہ ہو گا اسی طرح کا ایک چوپایہ جیسا کہ اُس نے قتل کیا،،

             کفارے کے طور پراللہ کی راہ میں ویسا ہی ایک چوپایہ صدقہ کیا جائے گا۔ یعنی اگر آپ نے ہرن مارا تو بکری یا بھیڑ دی جائے گی اور اگر نیل گائے مار دی تو پھر گائے بطور کفارہ دینا ہوگی۔  اس طرح جس قسم اور جس جسامت کا حیوان شکار کیا گیا ہے،  اس کے برابر کا چوپایہ صدقہ کرنا ہو گا۔

             یَحْکُمُ بِہ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْکُمْ: ،،جس کا فیصلہ تم میں  سے دو عادل آدمی کریں  گے،،

            یعنی دو متقی اور معتبر اشخاص اس کی گواہی دیں  کہ یہ جانور اس شکار کیے جانے والے جانور کے برابر ہے۔

             ہَدْیًام بٰلِـغَ الْکَعْبَۃِ:  ،،یہ نذر کی حیثیت سے خانہ کعبہ تک پہنچایا جائے،،

            یہ جانور ہدی کے طور پر خانہ کعبہ کی نذر کیا جائے گا۔  

             اَوْ کَفَّارَۃٌ طَعَامُ مَسٰکِیْنَ:  ،،یا پھر اس کا کفارہ ہے کچھ مساکین کو کھانا کھلانا،،

            اس میں  فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر اناج یا رقم دینا ہو تو وہ صدقہ فطر کے حساب سے ہو گی۔  

             اَوْ عَدْلُ ذٰلِکَ صِیَامًا:  ،،یا اتنے ہی روزے رکھنا،،

            یہ دیکھنا ہو گا کہ جو جانورشکار ہوا ہے اسے کتنے آدمی کھا سکتے تھے۔  اتنے آدمیوں  کو کھانا کھلایا جائے یا اتنے دن کے روزے رکھے جائیں ۔

             لِّـیَذُوْقَ وَبَالَ اَمْرِہ:   ،،تا کہ وہ اپنے کیے کی سزا چکھے۔ ،،

             عَفَا اللّٰہُ عَمَّا سَلَفَ:   ،،اللہ معاف کر چکا ہے جو پہلے ہو چکا ہے۔ ،،

             وَمَن عَادَ فَـیَنْـتَقِمُ اللّٰہُ مِنْہُ وَاللّٰہ عَزِیْـزٌ ذُو انْتِقَامٍ:  ،،لیکن جو کوئی پھر ایسا کرے گا تو اللہ اُس سے انتقام لے گا،  اور یقینا اللہ تعالیٰ زبردست ہے،  انتقام لینے والا۔ ،،

UP
X
<>