قرآن کریم > المائدة >surah 5 ayat 94
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لَيَبْلُوَنَّكُمُ اللَّهُ بِشَيْءٍ مِّنَ الصَّيْدِ تَنَالُهُ أَيْدِيكُمْ وَرِمَاحُكُمْ لِيَعْلَمَ اللَّهُ مَن يَخَافُهُ بِالْغَيْبِ فَمَنِ اعْتَدَى بَعْدَ ذَلِكَ فَلَهُ عَذَابٌ أَلِيمٌ
اے ایمان والو ! اﷲ تمہیں شکار کے کچھ جانوروں کے ذریعے ضرور آزمائے گا جو تمہارے ہاتھوں اور تمہارے نیزوں کی زد میں آجائیں گے، تاکہ وہ یہ جان لے کہ کون ہے جو اسے دیکھے بغیر بھی اس سے ڈرتا ہے۔ پھر جو شخص اس کے بعد بھی حد سے تجاوز کرے گا، وہ دردناک سزا کا مستحق ہوگا
اس سورہ مبارکہ کے شروع میں حالت ِاحرام میں شکار کرنے کی ممانعت آ چکی ہے۔ اب اللہ کی اس سنت کا ذکر ہے کہ اللہ اپنے ماننے والوں کو آزماتا ہے، سخت ترین امتحان لیتا ہے۔ فرض کیجیے کہ حاجیوں کا ایک قافلہ جا رہا ہے، سب نے احرام باندھا ہوا ہے، اتفاق سے ان کے پاس کھانے کو بھی کچھ نہیں ۔ اب ایک ہرن اٹھکیلیاں کرتے ہوئے قریب آ رہا ہے، بھوک بھی ستا رہی ہے، ضرورت بھی ہے، چاہیں تو ذرا سا نیزہ ماریں اورشکار کر لیں یا ویسے ہی بھاگ کر پکڑ لیں ، لیکن پکڑ نہیں سکتے، شکار نہیں کر سکتے، کیونکہ احرام میں ہیں اور اس حالت میں اجازت نہیں ہے۔ تو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو اس طرح آزماتا ہے۔
آیت 94: یٰٓــاَیـُّـہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَـیَبْلُوَنَّـکُمُ اللّٰہُ بِشَیْئٍ مِّنَ الصَّیْدِ: ،،اے اہل ایمان! اللہ تعالیٰ تمہیں لازماً آزمائے گا کسی ایسے شکار کے ذریعے،، َ
تَنَالُـہ اَیْدِیْکُمْ وَرِمَاحُکُمْ: ،،جس کو پہنچتے ہوں گے (آسانی سے) تمہارے ہاتھ اور نیزے،،
لِیَعْلَمَ اللّٰہُ مَنْ یَّخَافُہ بِالْغَیْبِ: ،،تا کہ اللہ دیکھ لے اُن لوگوں کو جو غیب میں ہوتے ہوئے بھی اُس سے ڈرتے رہتے ہیں ۔ ،،
شکار پہنچ میں بھی ہے، ان کے ہاتھوں اور نیزوں کی زد میں ہے، ضرورت بھی ہے، چاہیں توشکار کر لیں ، لیکن مجبور ہیں ، کیونکہ احرام باندھا ہوا ہے۔ تو جس کے دل میں ایمان ہو گا وہ اپنی بھوک کو برداشت کرے گا، اللہ کے حکم کو نہیں توڑے گا۔
فَمَنِ اعْتَدٰی بَعْدَ ذٰلِکَ فَلَـہ عَذَابٌ اَلِیْـمٌ: ،،اب اس کے بعد جس نے زیادتی کی تو اس کے لیے درد ناک عذاب ہے۔،،