قرآن کریم > المائدة >surah 5 ayat 78
لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى لِسَانِ دَاوُودَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ذَلِكَ بِمَا عَصَوا وَّكَانُواْ يَعْتَدُونَ
بنو اسرائیل کے جو لوگ کافر ہوئے ان پر داؤد اور عیسیٰ ابنِ مریم کی زبان سے لعنت بھیجی گئی تھی۔ یہ سب اس لئے ہوا کہ انہوں نے نافرمانی کی تھی، اور وہ حد سے گذر جایا کرتے تھے
آیت 78: لُعِنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ بَنِیْٓ اِسْرَآئِیْلَ عَلٰی لِسَانِ دَاودَ وَعِیْسَی ابْنِ مَرْیَمَ: ،،لعنت کی گئی اُن لوگوں پر جنہوں نے کفر کیا بنی اسرائیل میں سے، داؤد کی زبان سے اور عیسیٰ ابن ِ مریم کی زبان سے بھی۔ ،،
بنی اسرائیل کا جو کردار رہا ہے اس پر ان کے انبیاء ان کو مسلسل لعن طعن کرتے رہے ہیں۔ Old`Testament میں حضرت داؤد کے حوالے سے اس کی بہت سی مثالیں موجود ہیں ۔ New`Testament (گوسپلز) میں حضرت مسیح کے تنقیدی فرمودات بار بار ملتے ہیں ، جن میں اکثر ان کے علماء، احباراور صوفیاء مخاطب ہیں کہ تم سانپوں کے سنپولیے ہو۔ تمہار ا حال ان قبروں جیسا ہے جن کے اوپر تو سفیدی پھری ہو ئی ہے، مگر اندر گلی سڑی ہڈیوں کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ تم نے اپنے اوپر صرف مذہبی لبادے اوڑھے ہوئے ہیں ، لیکن تمہارے اندر خیانت بھری ہوئی ہے۔ تم مچھر چھانتے ہو اور سموچے اونٹ نگل جاتے ہو، یعنی چھوٹی چھوٹی چیزوں پر تو زور دار بحثیں ہوتی ہیں جبکہ بڑے بڑے گناہ کھلے بندوں کرتے ہو۔ یہ تو یہودی قوم اور ان کے علماء کے کردار کی جھلک ہے ان کے اپنے نبی کی زبان سے، مگر دوسری طرف یہی نقشہ بعینہ آج ہمیں اپنے علماء سُوء میں بھی نظر آتا ہے۔
ذٰلِکَ بِمَا عَصَوْا وَّکَانُوْا یَعْتَدُوْنَ: ،،یہ اس لیے ہوا کہ انہوں نے نافرمانی کی، اور وہ حدود سے تجاوز کر جاتے تھے۔ ،،