11 Muharram ,1447 AHJuly 8, 2025

قرآن کریم > المائدة >surah 5 ayat 75

مَّا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ إِلاَّ رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ وَأُمُّهُ صِدِّيقَةٌ كَانَا يَأْكُلاَنِ الطَّعَامَ انظُرْ كَيْفَ نُبَيِّنُ لَهُمُ الآيَاتِ ثُمَّ انظُرْ أَنَّى يُؤْفَكُونَ 

مسیح ابنِ مریم تو ایک رسول تھے اس سے زیادہ کچھ نہیں ، ان سے پہلے (بھی) بہت سے رسول گذر چکے ہیں ، اور ان کی ماں صدیقہ تھیں ۔ یہ دونوں کھانا کھاتے تھے۔ دیکھو! ہم ان کے سامنے کس طرح کھول کھول کر نشانیاں واضح کر رہے ہیں ! پھر یہ بھی دیکھو کہ ان کو اوندھے منہ کہاں لے جایا جا رہا ہے !

آیت 75:   مَا الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ اِلاَّ رَسُوْلٌ:  ،،مسیح ابن ِمریم اور کچھ نہیں  سوائے اس کے کہ وہ ایک رسول تھے۔ ،،

             قَدْ خَلَتْ مِنْ قَـبْلِہِ الرُّسُلُ:  ،،ان سے پہلے بھی بہت سے رسول گزر چکے تھے۔ ،،

     یہ بالکل وہی الفاظ ہیں  جو سورہ آل عمران (آیت: 144)  میں  محمد رٌسول اللہ کے بارے میں  آئے ہیں : وَمَا مُحَمَّدٌ اِلاَّ رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ.   ،،محمد اس کے سوا کیا ہیں  کہ اللہ کے رسول ہیں ، اور آپ سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں،،۔  تو اسی طرح فرمایا کہ حضرت عیسٰی کی حیثیت اللہ کے ایک رسول کی ہے،  جس طرح ان سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں ۔

             وَاُمُّـہ صِدِّیْقَۃٌ:    ،،اور ان کی والدہ صد ّیقہ تھیں ۔ ،، َ

             قبل ازیں  ہم سورۃ النساء (آیت: 69)  میں  پڑھ چکے ہیں  کہ نبیوں  کے بعد سب سے اونچا درجہ صدیقین کا ہے۔ خواتین کو اگرچہ نبوت تو نہیں  ملی ہے لیکن انبیاء کے بعد کا جو دوسرا درجہ ہے اس میں  بہت چوٹی کی حیثیتیں  انہیں  ملی ہیں ۔  ہماری امت کی صدیقہ الکبری یعنی سب سے بڑی صدیقہ حضرت خدیجہ ہیں اور صدیق اکبر کی حیثیت اس اُمت میں  حضرت ابو بکر کو ملی ہے۔  حضرت عائشہ بھی صدیقہ ہیں۔  اسی طرح حضرت مریم بھی صدیقہ تھیں ۔    ّ   ِ

             کَانَا یَاکُلٰنِ الطَّعَامَ:    ،،دونوں  کھانا کھاتے تھے۔ ،،

            دونوں  انسان تھے،  بشر تھے اور سارے بشری تقاضے ان کے ساتھ تھے۔

             اُنْظُرْ کَیْفَ نُـبَــیِّنُ لَھُمُ الْاٰیٰتِ ثُمَّ انْظُرْ اَنّٰی یُــؤْفَـکُوْنَ:   ،،دیکھو، کس طرح ہم ان کے لیے اپنی آیات واضح کرتے ہیں ،  پھر دیکھو کہ وہ کہاں  سے اُلٹا دیے جاتے ہیں ۔ ،،

X
<>