July 11, 2025

قرآن کریم > المائدة >surah 5 ayat 67

يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللَّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللَّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ 

اے رسول ! جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل کیا گیا ہے اس کی تبلیغ کرو۔ اور اگر ایسا نہیں کروگے تو (اس کا مطلب یہ ہوگا کہ) تم نے اﷲ کا پیغام نہیں پہنچایا۔ اور اﷲ تمہیں لوگوں (کی سازشوں ) سے بچائے گا۔ یقین رکھو کہ اﷲ کافر لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا

آیت 67:    یٰٓــاَیـُّـہَا الرَّسُوْلُ بَـلِّـغْ مَـآ اُنْزِلَ اِلَـیْکَ مِنْ رَّبِّکَ:  ،،اے رسول پہنچا دیجیے جو کچھ نازل کیا گیا ہے آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے۔ ،،

             وَاِنْ لَّـمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَـتَہ:   ،،اور اگر (بالفرض)  آپ نے ایسا نہ کیا تو گویا آپ نے اُس کی رسالت کا حق ادا نہیں  کیا۔ ،،

            اپنے مضمون کے اعتبار سے یہ بہت سخت آیت ہے۔  اس سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ اگر وحی میں  کہیں  رسول اللہ پر تنقید نازل ہوئی ہے تو وہ بھی قرآن میں  جوں  کی توں  موجود ہے۔  ایسا ہرگز نہیں  کہ ایسی چیزوں  کو چھپا لیا گیا ہو۔  تیسویں  پارے میں  سورۃ عبس کی ابتدائی آیات:  عَبَسَ وَتَوَلّٰیٓ  اَنْ جَآء ہُ الْاَعْمٰی.  بھی ویسے ہی موجود ہیں جیسے نازل ہوئی تھیں۔   سورہ آل عمران میں بھی ہم پڑھ کر آئے ہیں  کہ حضور کو مخاطب کرکے فرمایا گیا:  لَــیْسَ لَکَ مِنَ الْاَمْرِشَیْئٌ… .   (آیت: 128)۔ اس طرح کی آیات اپنی جگہ پرمن وعن موجود ہیں ،  اوریہ قرآن کے محفوظ من اللہ  ہونے پر حجت ہیں ۔  آیت زیر نظر میں  تنبیہہ کی جا رہی ہے کہ وحی ٔالٰہی میں  سے کوئی چیز کسی وجہ سے پہنچنے سے رہ نہ جائے۔  لوگوں  کے خوف سے یا اپنی کسی مصلحت کی وجہ سے بالفرض اگر ایسا ہوا تو گویا آپ فریضہ ٔرسالت کی ادائیگی میں  کوتاہی کا ثبوت دیں  گے۔  اَلْعَبْدُ عَبْدٌ وَاِنْ تَرَقّٰی،  وَالرَّبُّ رَبٌّ وَاِنْ تَـنَزَّل!

             وَاللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ:   ،،اور اللہ آپ کی حفاظت کرے گا لوگوں  سے۔ ،،

            آپ کو لوگوں  سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔

             اِنَّ اللّٰہَ لاَ یَہْدِی الْقَوْمَ الْکٰفِرِیْنَ:  ،،یقینا اللہ کافروں  کو راہ یاب نہیں  کرتا۔ ،،

UP
X
<>