قرآن کریم > المائدة >surah 5 ayat 45
وَكَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيهَا أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَالْعَيْنَ بِالْعَيْنِ وَالأَنفَ بِالأَنفِ وَالأُذُنَ بِالأُذُنِ وَالسِّنَّ بِالسِّنِّ وَالْجُرُوحَ قِصَاصٌ فَمَن تَصَدَّقَ بِهِ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَّهُ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أنزَلَ اللَّهُ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ
اور ہم نے اس (تورات میں ) ان کیلئے یہ حکم لکھ دیا تھا کہ جان کے بدلے جان، آنکھ کے بدلے آنکھ، ناک کے بدلے ناک، کان کے بدلے کان، دانت کے بدلے دانت۔اور زخموں کا بھی (اسی طرح) بدلہ لیا جائے۔ ہاں جو شخص اس (بدلے) کو معاف کردے تو یہ اس کیلئے گناہوں کا کفارہ ہو جائے گا۔ اور جولوگ اﷲ کے نازل کئے ہوئے حکم کے مطابق فیصلہ نہ کریں ، وہ لوگ ظالم ہیں
ٓیت 45: وَکَتَـبْـنَا عَلَـیْہِمْ فِیْہَـآ: ،،اور ہم نے لکھ دیا تھا ان پر اس (تورات) میں ،،
اَنَّ النَّـفْسَ بِالنَّـفْسِ: ،،کہ جان کے بدلے جان،،
وَالْعَیْنَ بِالْعَیْنِ: ،،اورآنکھ کے بدلے آنکھ،،
وَالْاَنْفَ بِالْاَنْفِ: ،،اور ناک کے بدلے ناک،،
وَالْاُذُنَ بِالْاُذُنِ: ،،اورکان کے بدلے کان،،
وَالسِّنَّ بِالسِّنِّلا: ،،اور دانت کے بدلے دانت،،
وَالْجُرُوْحَ قِصَاصٌ: ،،اور اس طرح زخموں کا بدلہ بھی ہو گا برابر کا۔ ،،
فَمَنْ تَصَدَّقَ بِہ فَہُوَ کَفَّارَۃٌ لَّــہ: ،،پھر جو کوئی اس کو معاف کردے تو یہ اس کے لیے (گناہوں کا) کفارہ ہو گا۔ ،،
کسی نے ایک شخص کا کان کاٹ دیا، اب وہ جواباً اُس کا کان کاٹنے کا حق دار ہے، لیکن اگر وہ قصاص نہیں لیتا اور معاف کر دیتا ہے تو اسے اپنے بہت سے گناہوں کا کفارہ بنا لے گا۔ اس کا مفہوم یہ بھی ہو سکتا ہے کہ مجرم کو جب معاف کر دیا گیا تو اس کے ذمے سے وہ گناہ دُھل گیا۔ ّ
وَمَنْ لَّـمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوْنَ: ،،اور جو فیصلے نہیں کرتے اللہ کی اُتاری ہوئی شریعت کے مطابق وہی تو ظالم ہیں ۔ ،،
اور ظالم یہاں بمعنی مشرک ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے شرک کو ظلم عظیم قرار دیا ہے: اِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ. (لقمان: 13) اب دیکھئے، ایک قانون اللہ کا ہے اور ایک انسانوں کا۔ پھر انسانوں کے بھی مختلف قوانین ہیں ، ایک Roman Law ہے، ایک پاکستانی قانون ہے، ایک رواج پر مبنی قانون ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آپ فیصلہ کس قانون کے مطابق کر رہے ہیں؟ اللہ کے قانون کے تحت یا کسی اور قانون کے مطابق؟ اگر آپ نے اللہ کے قانون کے ساتھ ساتھ کسی اور قانون کو بھی مان لیا یا اللہ کے قانون کے مقابلے میں کسی اور قانون کو ترجیح دی تو یہ شرک ہے۔