July 21, 2025

قرآن کریم > المائدة >surah 5 ayat 42

سَمَّاعُونَ لِلْكَذِبِ أَكَّالُونَ لِلسُّحْتِ فَإِن جَآؤُوكَ فَاحْكُم بَيْنَهُم أَوْ أَعْرِضْ عَنْهُمْ وَإِن تُعْرِضْ عَنْهُمْ فَلَن يَضُرُّوكَ شَيْئًا وَإِنْ حَكَمْتَ فَاحْكُم بَيْنَهُمْ بِالْقِسْطِ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ 

یہ کان لگا لگا کر جھوٹی باتیں سننے والے، جی بھر بھر کر حرام کھانے والے ہیں ۔ چنانچہ اگر یہ تمہارے پاس آئیں تو چاہے ان کے درمیان فیصلہ کردو، اور چاہے ان سے منہ موڑ لو۔ اگر تم ان سے منہ موڑ لوگے تو یہ تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے، اور اگر فیصلہ کرنا ہو تو انصاف سے فیصلہ کرو۔ یقینا اﷲ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے

آیت 42:  سَمّٰعُوْنَ لِلْکَذِبِ: ،،یہ خوب سننے والے ہیں  جھوٹ کو،،

             اَکّٰلُوْنَ لِلسُّحْتِ:   ،،خوب کھانے والے ہیں  حرام کو۔ ،،

             فَاِنْ جَآؤُوْکَ:  ،،پھر اگر یہ آپ کے پاس (اپنا کوئی مقدمہ لے کر)  آئیں ،،

             فَاحْکُمْ بَیْنَہُمْ اَوْ اَعْرِضْ عَنْہُمْ:  ،،تو آپ (کو اختیار ہے)  خواہ ان کے درمیان فیصلہ کر دیں  یا ان سے اعراض کریں ۔ ،،

            آپ کو یہ اختیار دیا جاتا ہے کہ آپ چاہیں  تو ان کا مقدمہ سنیں  اور فیصلہ کر دیں  اور چاہیں  تو مقدمہ لینے ہی سے انکار کر دیں،  کیونکہ ان کی نیت درست نہیں  ہوتی اور وہ آپ کا فیصلہ لینے میں  سنجیدہ نہیں ہوتے۔ لہٰذا ایسے لوگوں  پر اپنا وقت ضائع کرنے کی کوئی ضرورت نہیں  ہے۔  لیکن یہ اندیشہ بھی تھا کہ وہ پراپیگنڈا کریں  گے کہ دیکھو جی ہم تو گئے تھے محمد کے پاس مقدمہ لے کر، یہ کیسے نبی ہیں  کہ مقدمے کا فیصلہ کرنے کو ہی تیار نہیں! اس ضمن میں  بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضور کو اطمینان دلایا جا رہا ہے کہ آپ اس کی پرواہ نہ کریں ۔

             وَاِنْ تُعْرِضْ عَنْہُمْ فَلَنْ یَّضُرُّوْکَ شَیْئًا:   ،،اور اگر آپ ان سے اعراض کریں  گے تو وہ آپ کو کوئی ضرر نہیں  پہنچا سکیں  گے۔ ،،

            یعنی ان کے مخالفانہ پراپیگنڈے سے قطعاً فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں  ہے۔

             وَاِنْ حَکَمْتَ فَاحْکُمْ بَیْنَہُمْ بِالْقِسْطِ:   ،،اور اگر آپ فیصلہ کریں  تو ان کے درمیان انصاف کے عین مطابق فیصلہ کریں ۔ ،،

             اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْن:  ،،یقینا اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں  کو پسند کرتا ہے۔ ،،

UP
X
<>