قرآن کریم > آل عمران >surah 3 ayat 67
مَا كَانَ إِبْرَاهِيمُ يَهُودِيًّا وَلاَ نَصْرَانِيًّا وَلَكِن كَانَ حَنِيفًا مُّسْلِمًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ
ابراہیم نہ یہودی تھے، نہ نصرانی، بلکہ وہ تو سیدھے سیدھے مسلمان تھے اور شرک کرنے والوں میں کبھی شامل نہیں ہوئے
آیت 67: مَا کَانَ اِبْرٰہِیْمُ یَہُوْدِیًّا وَّلاَ نَصْرَانِیًّا: «(تمہیں بھی اچھی طرح معلوم ہے کہ) ابراہیم نہ تو یہودی تھے نہ نصرانی»
وَّلٰــکِنْ کَانَ حَنِیْفًا مُّسْلِمًا: «بلکہ وہ تو بالکل یکسو ہو کر اللہ کے فرماں بردار تھے۔»
وَمَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ: «اور نہ وہ مشرکوں میں سے تھے۔»
نزولِ قرآن کے وقت عربوں میں جو تین طبقات موجود تھے‘ یعنی مشرکینِ عرب‘ یہودی اور نصرانی‘ وہ تینوں اپنے آپ کو حضرت ابراہیم سے منسوب کرتے تھے۔ مشرکینِ عرب حضرت اسماعیل کی نسل سے ہونے کی نسبت سے کہتے تھے کہ ہمارا رشتہ ابراہیم سے ہے۔ اسی طرح یہودی اور نصرانی بھی ملت ابراہیمی ہونے کے دعوے دار تھے۔ لیکن قرآن نے دو ٹوک انداز میں فرمایا کہ ابراہیم نہ تو یہودی تھے‘ نہ نصرانی تھے اور نہ ہی مشرکین میں سے تھے‘ بلکہ مسلمان تھے۔