قرآن کریم > آل عمران >surah 3 ayat 188
لاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَواْ وَّيُحِبُّونَ أَن يُحْمَدُواْ بِمَا لَمْ يَفْعَلُواْ فَلاَ تَحْسَبَنَّهُمْ بِمَفَازَةٍ مِّنَ الْعَذَابِ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
یہ ہرگز نہ سمجھنا کہ جو لوگ اپنے کئے پر بڑے خوش ہیں، اور چاہتے ہیں کہ ان کی تعریف ان کاموں پر بھی کی جائے جو انہوں نے کئے ہی نہیں، ایسے لوگوں کے بارے میں ہر گز یہ نہ سمجھنا کہ وہ عذاب سے بچنے میں کامیاب ہوجائیں گے ۔ ان کیلئے دردناک سزا (تیار) ہے
آیت 188: لاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَفْرَحُوْنَ بِمَآ اَتَوْا: ’’آپ ان کے بارے میں خیال نہ کریں جو اپنے کیے پر خوش ہوتے ہیں‘‘
اگر کچھ نیکی کر لیتے ہیں‘ کسی کو کچھ دے دیتے ہیں تو اس پر بہت اتراتے ہیں‘ اکڑتے ہیں کہ ہم نے یہ کچھ کر لیا ہے۔
وَّیُحِبُّوْنَ اَنْ یُّحْمَدُوْا بِمَا لَمْ یَفْعَلُوْا: ’’اور (اس سے بھی بڑھ کر) چاہتے ہیں کہ ان کی تعریف کی جائے ایسے کاموں پر جو انہوں نے کیے ہی نہیں‘‘
آج کل اس کی سب سے بڑی مثال سپاس نامے ہیں‘ جو تقریبات میں مدعو شخصیات کو پیش کیے جاتے ہیں۔ ان سپاس ناموں میں ان حضرات کے ایسے ایسے کارہائے نمایاں بیان کیے جاتے ہیں جو ان کی پشتوں میں سے بھی کسی نے نہ کیے ہوں۔ اس طرح ان کی خوشامد اور چاپلوسی کی جاتی ہے اور وہ اسے پسند کرتے ہیں۔
فَلاَ تَحْسَبَنَّہُمْ بِمَفَازَۃٍ مِّنَ الْعَذَابِ: ’’تو ان کے بارے میں یہ خیال نہ کریں کہ وہ عذاب سے بچ جائیں گے۔‘‘
وَلَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ: ’’اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔‘‘