قرآن کریم > آل عمران >surah 3 ayat 183
الَّذِينَ قَالُواْ إِنَّ اللَّهَ عَهِدَ إِلَيْنَا أَلاَّ نُؤْمِنَ لِرَسُولٍ حَتَّىَ يَأْتِيَنَا بِقُرْبَانٍ تَأْكُلُهُ النَّارُ قُلْ قَدْ جَاءكُمْ رُسُلٌ مِّن قَبْلِي بِالْبَيِّنَاتِ وَبِالَّذِي قُلْتُمْ فَلِمَ قَتَلْتُمُوهُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
یہ وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں ہ : ’’ اﷲ نے ہم سے یہ وعدہ لیا ہے کہ کسی پیغمبر پر اُس وقت تک ایمان نہ لائیں جب تک وہ ہمارے پاس ایسی قربانی لے کر نہ آئے جسے آگ کھا جائے ۔ ‘‘ تم کہو کہ : ’’ مجھ سے پہلے تمہارے پاس بہت سے پیغمبر کھلی نشانیاں بھی لے کر آئے اور وہ چیز بھی جس کے بارے میں تم نے (مجھ سے) کہا ہے۔ پھر تم نے انہیں کیوں قتل کیا اگر تم واقعی سچے ہو ؟ ‘‘
آیت 183: اَلَّذِیْنَ قَالُوْآ اِنَّ اللّٰہَ عَہِدَ اِلَـیْنَــآ: ’’جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ اللہ نے ہم سے ایک عہد لے لیا تھا‘‘
اَلاَّ نُؤْمِنَ لِرَسُوْلٍ حَتّٰی یَاْتِیَنَا بِقُرْبَانٍ تَاْکُلُہُ النَّارُ: ’’کہ ہم کسی رسول پر ایمان نہ لائیں جب تک وہ ایسی قربانی پیش نہ کرے جسے آگ کھا جائے۔‘‘
یہاں روئے سخن پھر یہود کی طرف ہو گیا ہے۔ نوعِ انسانی جب عہدِ طفولیت میں تھی تو خرقِ عادت چیزیں بہت ہوا کرتی تھیں۔ ان میں سے ایک بات یہ بھی تھی کہ اگر کوئی شخص اللہ کی جناب میں کوئی جانور ذبح کر کے پیش کرتا تو آسمان سے ایک آگ اُترتی جو اسے بھسم کر دیتی تھی اور یہ اس بات کی علامت ہوتی تھی کہ یہ قربانی قبول ہو گئی۔ جیسے ہابیل اور قابیل کے قصے میں آیا ہے کہ: اِذْ قَرَّبَا قُـرْبَانًا فَتُقُبِّلَ مِنْ اَحَدِھِمَا وَلَمْ یُـتَقَبَّلْ مِنَ الْاٰخَرِط (المائدۃ: 27) ’’جب دونوں نے قربانی پیش کی تو ایک کی قربانی قبول ہو گئی اور دوسرے کی قبول نہیں ہوئی‘‘۔ یہ پتا کیسے چلا؟ عید الاضحی کے موقع پر ہم جو قربانیاں کرتے ہیں ان کے بارے میں ہم نہیں جانتے کہ کس کی قربانی قبول ہوئی اور کس کی قبول نہیں ہوئی۔ یہ تو اللہ ہی جانتا ہے ۔لیکن پہلے ایسی حِسّی علامات ہوتی تھیں کہ پتا چل جاتا تھا کہ یہ قربانی اللہ نے قبول کر لی ہے۔ بنی اسرائیل کے ابتدائی دور میں بھی یہ نشانی موجود تھی کہ آسمان سے اُترنے والی آگ کا قربانی کو بھسم کر دینا اس کی قبولیت کی علامت تھی۔ مدینہ کے یہود نے کٹ حجتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم سے تو اللہ نے یہ عہد لے لیا تھا کہ ہم کسی رسول پر ایمان نہیں لائیں گے جب تک کہ وہ یہ معجزہ نہ دکھائے۔ تو اگر محمد واقعی رسولؐ ہیں تو یہ معجزہ دکھائیں۔ اس کا جواب دیا جا رہا ہے:
قُلْ قَدْ جَآءَکُمْ رُسُلٌ مِّنْ قَـبْلِیْ بِالْبَـیِّنٰتِ: ’’(اے نبی ! ان سے) کہیے تمہارے پاس مجھ سے پہلے بہت سے رسول آچکے ہیں واضح معجزوں کے ساتھ‘‘
وَبِالَّذِیْ قُلْتُمْ: ’’اور وہ چیز بھی لے کر آئے جس کے لیے تم کہہ رہے ہو‘‘
انہوں نے سوختنی قربانی کامعجزہ بھی دکھایا جس کا تم مطالبہ کر رہے ہو۔
فَلِمَ قَتَلْتُمُوْہُمْ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ: ’’پھر تم نے انہیں کیوں قتل کیا اگر تم سچے ہو؟‘‘