July 1, 2025

قرآن کریم > آل عمران >surah 3 ayat 167

وَلْيَعْلَمَ الَّذِينَ نَافَقُواْ وَقِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْاْ قَاتِلُواْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوِ ادْفَعُواْ قَالُواْ لَوْ نَعْلَمُ قِتَالاً لاَّتَّبَعْنَاكُمْ هُمْ لِلْكُفْرِ يَوْمَئِذٍ أَقْرَبُ مِنْهُمْ لِلإِيمَانِ يَقُولُونَ بِأَفْوَاهِهِم مَّا لَيْسَ فِي قُلُوبِهِمْ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يَكْتُمُونَ

اور منافقین کو بھی دیکھ لے ۔ اور اِن (منافقوں ) سے کہا گیا تھا کہ ’’ آؤ اﷲ کے راستے میں جنگ کر و یا دِفاع کرو ‘‘ تو انہوں نے کہا تھا کہ : ’’ اگر ہم دیکھتے کہ (جنگ کی طرح) جنگ ہوگی تو ہم ضرور آپ کے پیچھے چلتے ‘‘ اُس دن (جب وہ یہ بات کہہ رہے تھے) وہ ایمان کی بہ نسبت کفر سے زیادہ قریب تھے ۔ وہ اپنے منہ سے وہ بات کہتے تھے جو ان کے دلوں میں نہیں ہوتی ۔ اور جو کچھ یہ چھپاتے ہیں اﷲ اسے خوب جانتا ہے

 آیت167:  وَلِیَعْلَمَ الَّذِیْنَ نَافَقُوْا:  ’’اور تاکہ ان لوگوں کو بھی ظاہر کر دے جنہوں نے منافقت اختیار کی۔‘‘

            ’’لِیَعْلَمَ‘‘ کا معنی ہے ’’تاکہ جان لے‘‘--- لیکن چونکہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کا جاننے والا ہے لہٰذا ایسے مقامات پر ترجمہ کیا جاتا ہے: ’’تاکہ اللہ ظاہر کر دے‘‘۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے واقعتا ظاہر کر دیا کہ کون مؤمن ہے اور کون منافق! عبداللہ بن اُبی اپنے تین سو ساتھیوں کو لے کر چلا گیا تو سب پر ان کا نفاق ظاہر ہو گیا۔ اب آئندہ اہل ایمان ان کی بات پر اعتبار تو نہیں کریں گے‘ ان کی چکنی چپڑی باتیں کان لگا کر تو نہیں سنیں گے۔ تو اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ یہ بالکل واضح ہو جائے کہ Who is who & what is what?۔

             وَقِیْلَ لَہُمْ تَـعَالَــوْا قَاتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اَوِ ادْفَعُوْا:  ’’اور ان (منافقوں) سے کہا گیا کہ آئو اللہ کی راہ میں جنگ کرو یا (کم از کم اپنے شہر کا)دفاع کرو۔‘‘

            عبد اللہ بن اُبی جب اپنے تین سو آدمیوں کو لے کر واپس جا رہا تھا تو اس وقت ان سے کچھ لوگوں نے کہا ہو گا کہ بیوقوفو! کہاں جا رہے ہو؟ اس وقت تو لشکر سامنے ہے۔ اگر ایک ہزار میں سے تین سو آدمی نکل جائیں گے تو باقی لوگوں کے دلوں میں بھی کچھ نہ کچھ کمزوری پیدا ہو گی۔اگر تم میدانِ جنگ میں دشمن کا مقابلہ نہیںکر سکتے تو کم از کم مدینہ کے دفاع کے لیے تو کمربستہ ہو جائو۔ اگر مدینہ پر حملہ ہوا تو کیا ہو گا؟ اگر یہاں پر یہ لشکر شکست کھا گیا تو کیا دشمن تمہاری بہوبیٹیوں کو اپنی باندیاںبنا کر نہیں لے جائیں گے؟

             قَالُـوْا لَـوْ نَعْلَمُ قِتَالاً لاَّتَّــبَعْنٰــکُمْ:  ’’انہوںنے کہا کہ اگر ہم سمجھتے کہ جنگ ہونی ہے تو ہم ضرور تمہارا ساتھ دیتے۔‘‘

            یعنی یہ تو درحقیقت نورا کشتی ہو رہی ہے‘ یہ حقیقت میں جنگ ہے ہی نہیں۔ یہ جو مکہ سے  محمد  کے ساتھی مہاجرین آئے ہیں اور اب یہ جو مکہ ہی سے لشکر ہم پر چڑھائی کر کے آیا ہے یہ سب ایک ہی تھیلے کے چٹے بٹے ہیں اور ہمارا ان سے کوئی سروکار نہیں۔

             ہُمْ لِلْکُفْرِ یَوْمَئِذٍ اَقْرَبُ مِنْہُمْ لِلْاِیْمَانِ:   ’’یہ لوگ اُس دن ایمان کی نسبت کفر سے قریب تر تھے۔‘‘

             یَـقُوْلُوْنَ بِاَفْوَاہِہِمْ  مَّا لَــیْسَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ:  ’’یہ اپنے مونہوں سے وہ بات کہہ رہے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہے۔‘‘

             وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بِمَا یَکْتُمُوْنَ:  ’’اور اللہ اس چیز کو خوب جانتا ہے جو کچھ وہ چھپا رہے ہیں۔‘‘ 

UP
X
<>