قرآن کریم > آل عمران >surah 3 ayat 147
وَمَا كَانَ قَوْلَھُمْ اِلَّآ اَنْ قَالُوْا رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَاِسْرَافَنَا فِيْٓ اَمْرِنَا وَثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَي الْقَوْمِ الْكٰفِرِيْنَ
ان کے منہ سے جو بات نکلی وہ اس کے سوا نہیں تھی کہ وہ کہہ رہے تھے : ’’ ہمارے پروردگار ! ہمارے گناہوں کو بھی اور ہم سے اپنے کاموں میں جو زیادتی ہوئی ہو اس کو بھی معاف فرما دے ہمیں ثابت قدمی بخش دے، اور کافر لوگوں کے مقابلے میں ہمیں فتح عطا فرما دے ۔ ‘‘
آیت 147: وَمَا کَانَ قَوْلَہُمْ اِلَّآ اَنْ قَالُوْا ربَّـنَا اغْفِرْلَـنَا ذُنُوْبَنَا وَاِسْرَافَنَا فِیْ اَمْرِنَا: ’’اور اُن کا تو ہر مرحلے پر یہی قول ہوتا تھا کہ وہ دعا کرتے تھے کہ اے ربّ ہمارے! بخش دے ہمیں ہمارے گناہ اور اگر ہم سے اپنے کسی معاملے میں حد سے تجاوز ہو گیا ہو تو اسے معاف فرما دے‘‘
وَثَـبِّتْ اَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْـکٰفِرِیْنَ: ’’اور ہمارے قدموں کو جما دے اور ہماری مدد فرما کافروں کے مقابلے میں۔‘‘
حضرت طالوت کے ساتھیوں کی بھی یہی دعا تھی اور سورۃ البقرۃ کے اختتام پر آنے والی دعا کے الفاظ بھی یہی تھے : فَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْـکٰفِرِیْنَ ۔