قرآن کریم > آل عمران >surah 3 ayat 145
وَمَا كَانَ لِنَفْسٍ اَنْ تَمُوْتَ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ كِتٰبًا مُّؤَجَّلًا ۭ وَمَنْ يُّرِدْ ثَوَابَ الدُّنْيَا نُؤْتِھ مِنْھَا ۚ وَمَنْ يُّرِدْ ثَوَابَ الْاٰخِرَةِ نُؤْتِھ مِنْھَا ۚ وَ سَنَجْزِي الشّٰكِرِيْنَ
اور یہ کسی بھی شخص کے اختیار میں نہیں ہے کہ اسے اﷲ کے حکم کے بغیر موت آجائے، جس کاایک معین وقت پر آنا لکھا ہوا ہے ۔ اور جو شخص دنیا کا بدلہ چاہے گا ہم اسے اس کا حصہ دے دیں گے اور جو آخرت کا ثواب چاہے گا ہم اسے اس کا حصہ عطا کردیں گے، اور جو لوگ شکر گذار ہیں ان کو ہم جلد ہی ان کا اجر عطا کریں گے
آیت 145: وَمَا کَانَ لِنَفْسٍ اَنْ تَمُوْتَ اِلاَّ بِاِذْنِ اللّٰہِ: ’’اور کسی جان کے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ مر سکے مگر اللہ کے حکم سے‘‘
کِتٰــبًا مُّؤَجَّلاً: ’’(ہر ایک کی موت کا) وقت مقرر لکھا ہوا ہے۔‘‘
ّاجل ِمعین کے ساتھ ہر ایک کا وقت طے ہے۔ لہٰذا انسان کی بہترین محافظ خود موت ہے۔ آپ کی موت کا جو وقت مقرر ہے اس سے پہلے کوئی آپ کے لیے موت نہیں لا سکتا۔
وَمَنْ یُّرِدْ ثَوَابَ الدُّنْیَا نُــؤْتِہ مِنْہَا: ’’جوکوئی دنیا کا اجر و ثواب چاہتا ہے ہم اسے اس میں سے دے دیتے ہیں‘‘۔
وَمَنْ یُّرِدْ ثَوَابَ الْاٰخِرَۃِ نُــؤْتِہ مِنْہَا: ’’اور جو واقعتا آخرت کا اجر چاہتا ہے ہم اسے اس میں سے دیں گے۔‘‘
یہ مضمون سورۃ البقرۃ کی آیات: (200 - 202) میں حج کے سلسلے میں آ چکا ہے۔
وَسَنَجْزِی الشّٰکِرِیْنَ: ’’اور شکر کرنے والوں کو ہم بھرپور جزا دیں گے۔‘‘