June 30, 2025

قرآن کریم > آل عمران >surah 3 ayat 141

وَلِيُمَحِّصَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَيَمْحَقَ الْكٰفِرِيْنَ

اور مقصد یہ (بھی) تھا کہ اﷲ ایمان والوں کو میل کچیل سے نکھار کر رکھ دے اور کافروں کو ملیا میٹ کر ڈالے

 آیت 141:   وَلِیُمَحِّصَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَیَمْحَقَ الْکٰفِرِیْنَ:  ’’اور یہ اس لیے ہوا ہے کہ اللہ اہل ایمان کو بالکل پاک صاف کر دے اور کافروں کو مٹا دے۔‘‘

            مسلمانوں میں سے خاص طور پر انصارِ مدینہ کی آزمائش مطلوب ہے جو ابھی ایمان لائے ہیں‘ ان میںکچھ پختہ ایمان والے ہیں‘ کچھ کمزور ایمان والے ہیں اور کچھ منافق بھی ہیں۔ اللہ چاہتا ہے کہ وہ پورے طریقے سے پختہ ہو جائیں ‘اور اگر کوئی کچا ہی رہتا ہے تو وہ اہل ایمان سے کٹ جائے‘ تاکہ بحیثیت ِ مجموعی جماعتی قوت کو کوئی ضعف نہ پہنچے۔ تو یہ جو تمہارے اندر ہر طرح کے لوگ گڈمڈ ہو گئے ہیں کہ کچھ مؤمن صادق ہیں‘ پختہ ایمان والے ہیں‘ کچھ کمزور ایمان والے ہیں اور کچھ منافق بھی ہیں‘ تو اللہ تعالیٰ نے یہ تمحیص کی ہے کہ سب کو چھانٹ کر الگ کردیا ہے۔ چنانچہ عبداللہ بن اُبی اور اس کے تین سو ساتھیوں کے نفاق کا پردہ چاک ہو گیا‘ ورنہ ان کی اصلیت تم پر کیسے ظاہر ہوتی؟ ’’بحث و تمحیص‘‘ ہم اردو میں بھی استعمال کرتے ہیں۔ بحث کا معنی ہے کریدنا اور تمحیص الگ الگ کرنا۔ 

UP
X
<>