June 16, 2025

قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 94

يَعْتَذِرُونَ إِلَيْكُمْ إِذَا رَجَعْتُمْ إِلَيْهِمْ قُل لاَّ تَعْتَذِرُواْ لَن نُّؤْمِنَ لَكُمْ قَدْ نَبَّأَنَا اللَّهُ مِنْ أَخْبَارِكُمْ وَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَى عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ 

 (مسلمانو !) جب تم لوگ (تبوک سے) واپس ان (منافقوں ) کے پاس جاؤ گے تو یہ تمہارے سامنے (طرح طرح کے) عذر پیش کریں گے۔ (اے پیغمبر !) ان سے کہہ دینا کہ : ’’ ہم ہر گز تمہاری بات کا یقین نہیں کریں گے۔ اﷲ نے ہمیں تمہارے حالات سے اچھی طرح باخبر کردیا ہے۔ اور آئندہ اﷲ بھی تمہارا طرزِ عمل دیکھے گا، اور اُس کا رسول بھی۔ پھر تمہیں لوٹا کر اُس ذات کے سامنے پیش کیا جائے گا جس کو چھپی اور کھلی تمام باتوں کا پورا علم ہے، پھر وہ تمہیں بتائے گا کہ تم کیا کچھ کرتے رہے ہو۔ ‘‘

 آیت 94: یَعْتَذِرُوْنَ اِلَیْکُمْ اِذَا رَجَعْتُمْ اِلَیْہِمْ: ‘‘بہانے بنائیں گے وہ تمہارے پاس آ کر جب تم لوگ اُن کے پاس لوٹ کر جاؤ گے۔‘‘

            یَعْتَذِرُوْنَ چونکہ فعل مضارع ہے اس لیے اس کا ترجمہ حا ل میں بھی ہو سکتا ہے ا ور مستقبل میں بھی۔ اگر تو یہ آیات تبوک سے واپسی کے سفر کے دوران نازل ہوئی ہیں تو ترجمہ وہ ہو گا جو اوپر کیا گیا ہے‘ لیکن اگر اِن کا نزول رسول اللہ کے مدینہ تشریف لانے کے بعد ہوا ہے تو ترجمہ یوں ہو گا :‘‘بہانے بنا رہے ہیں وہ تمہارے پاس آ کر جب تم لوگ اُن کے پاس لوٹ کر آ گئے ہو۔‘‘

            قُلْ لاَّ تَعْتَذِرُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ لَـکُمْ قَدْ نَـبَّـاَنَا اللّٰہُ مِنْ اَخْبَارِکُمْ: ‘‘آپ کہہ دیجیے (یا کہہ دیجیے گا) کہ بہانے مت بناؤ‘ ہم تمہاری بات نہیں مانیں گے‘ اللہ نے ہمیں پوری طرح مطلع کر دیا ہے تمہاری خبروں سے۔‘‘

            مہم پر جانے سے قبل تو حضور اپنی طبعی شرافت اور مروّت کے باعث منافقین کے جھوٹے بہانوں پر بھی سکوت فرماتے رہے تھے‘ لیکن اب چونکہ بذریعہ وحی ان کے جھوٹ کے سارے پردے چاک کر دیے گئے تھے اس لیے فرمایا جا رہا ہے کہ اے نبی! اب آپ ڈنکے کی چوٹ اُن سے کہہ دیجیے کہ اب ہم تمہاری کسی بات پر یقین نہیں کریں گے‘ کیونکہ اب اللہ تعالیٰ نے تمہاری باطنی کیفیات سے ہمیں مطلع کر دیا ہے۔

            وَسَیَرَی اللّٰہُ عَمَلَکُمْ وَرَسُوْلُہ: ‘‘اب اللہ اور اس کا رسول تمہارے عمل کو دیکھیں گے‘‘

            یعنی آئندہ تمہارے طرزعمل اور رویے (attitude) کا جائزہ لیا جائے گا۔

            ثُمَّ تُرَدُّوْنَ اِلٰی عٰلِمِ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ فَیُنَبِّئُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ: ‘‘پھر تمہیں لوٹا دیا جائے گا اُس (اللہ) کی طرف جو غائب و حاضر کا جاننے والا ہے‘ پھر وہ تمہیں بتا دے گا جو کچھ تم کرتے رہے تھے۔‘‘

UP
X
<>