June 17, 2025

قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 92

وَلاَ عَلَى الَّذِينَ إِذَا مَا أَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لاَ أَجِدُ مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ تَوَلَّواْ وَّأَعْيُنُهُمْ تَفِيضُ مِنَ الدَّمْعِ حَزَنًا أَلاَّ يَجِدُواْ مَا يُنفِقُونَ 

اور نہ اُن لوگوں پر (کوئی گناہ ہے) جن کا حال یہ ہے کہ جب وہ تمہارے پاس اس غرض سے آئے کہ تم اُنہیں کوئی سواری مہیا کردو، اور تم نے کہا کہ : ’’ میرے پاس تو کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس پر میں تمہیں سوار کر سکوں ۔ ‘‘ تو وہ اس حالت میں واپس گئے کہ اُن کی آنکھیں اس غم میں آنسوؤں سے بہہ رہی تھیں کہ اُن کے پاس خرچ کرنے کو کچھ نہیں ہے۔

 آیت ۹۲: وَّلاَ عَلَی الَّذِیْنَ اِذَا مَآ اَتَوْکَ لِتَحْمِلَہُمْ قُلْتَ لَآ اَجِدُ مَآ اَحْمِلُکُمْ عَلَیْہِ: ‘‘اور نہ ہی ان پر (کوئی الزام ہے) جو آئے آپ کے پاس کہ آپ ان کے لیے سواری کا انتظام کر دیں تو آپ نے فرمایا کہ میرے پاس بھی کوئی چیز نہیں جس پر میں تم لوگوں کو سوار کر سکوں‘‘

            تَوَلَّوْا وَّاَعْیُنُہُمْ تَفِیْضُ مِنَ الدَّمْعِ حَزَنًا اَلاَّ یَجِدُوْا مَا یُنْفِقُوْنَ: ‘‘(تو مجبوراً) وہ لوٹ گئے اور ان کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے‘ اس رنج سے کہ ان کے پاس کچھ نہیں جسے وہ خرچ کر سکیں۔‘‘

            یعنی وہ لوگ جو دل و جان سے چاہتے تھے کہ اس مہم میں شریک ہوں‘ مگر وسائل کی کمی کی وجہ سے شرکت نہیں کر پا رہے تھے‘ اپنی اس محرومی پر وہ واقعتا صدمے اور رنج و غم سے ہلکان ہو رہے تھے۔ ایک طرف ایسے مؤمنین صادقین تھے اور دوسری طرف وہ صاحب ِحیثیت (اُولُوا الطَّوْلِ) لوگ جن کے پاس سب کچھ موجود تھا‘ وسائل و ذرائع کی کمی نہیں تھی‘ تندرست و توانا تھے‘ لیکن اس سب کچھ کے باوجود وہ اللہ کی راہ میں نکلنے کو تیار نہیں تھے۔ 

UP
X
<>