قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 90
وَجَاء الْمُعَذِّرُونَ مِنَ الأَعْرَابِ لِيُؤْذَنَ لَهُمْ وَقَعَدَ الَّذِينَ كَذَبُواْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ سَيُصِيبُ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِنْهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
اور دیہاتیوں میں سے بھی بہانہ باز لوگ آئے کہ اُن کو (جہاد سے) چھٹی دی جائے، اور (اس طرح) جن لوگوں نے اﷲ اور اُس کے رسول سے جھوٹ بولاتھا، وہ سب بیٹھ رہے۔ ان میں سے جنہوں نے کفر (مستقل طور پر) اپنالیا ہے، اُن کیلئے دردناک عذاب ہے
آیت ۹۰: وَجَآءَ الْمُعَذِّرُوْنَ مِنَ الْاَعْرَابِ لِیُؤْذَنَ لَہُمْ: ‘‘اور آئے آپ کے پاس بہانے بنانے والے بدو بھی کہ ان کو رخصت دے دی جائے‘‘
‘ اَعْرَاب‘ جمع ہے ‘ اعرابی‘ کی‘ یعنی بدو‘ دیہاتی‘ بادیہ نشین لوگ۔ جہاد کے لیے اس نفیر عام کا اطلاق مدینہ کے اطراف و جوانب کی آبادیوں میں بسنے والے مسلمانوں پر بھی ہوتا تھا۔ اب اُن کا ذکر ہو رہا ہے کہ اُن میں سے بھی لوگ آ آ کر بہانے بنانے لگے کہ انہیں اس مہم پر جانے سے معاف رکھا جائے۔
وَقَعَدَ الَّذِیْنَ کَذَبُوا اللّٰہَ وَرَسُوْلَہ: ‘‘اور بیٹھ رہے وہ لوگ جنہوں نے جھوٹ کہا تھا اللہ سے اور اس کے رسول سے۔‘‘
انہوں نے جو وعدے کیے تھے وہ جھوٹے نکلے یا جو عذر وہ لوگ رخصت کے لیے پیش کر رہے تھے وہ سب بے بنیاد تھے۔
سَیُصِیْبُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ: ‘‘عنقریب دردناک عذاب پہنچے گاان لوگوں کو جو ان میں سے کفر پراڑے رہیں گے۔‘‘