July 7, 2025

قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 83

فَإِن رَّجَعَكَ اللَّهُ إِلَى طَآئِفَةٍ مِّنْهُمْ فَاسْتَأْذَنُوكَ لِلْخُرُوجِ فَقُل لَّن تَخْرُجُواْ مَعِيَ أَبَدًا وَلَن تُقَاتِلُواْ مَعِيَ عَدُوًّا إِنَّكُمْ رَضِيتُم بِالْقُعُودِ أَوَّلَ مَرَّةٍ فَاقْعُدُواْ مَعَ الْخَالِفِينَ 

 (اے پیغمبر !) اس کے بعد اگر اﷲ تمہیں ان میں سے کسی گروہ کے پاس واپس لے آئے، اور یہ (کسی اور جہاد میں ) نکلنے کیلئے تم سے اجازت مانگیں تو ان سے کہہ دینا کہ : ’’ اب تم میرے ساتھ کبھی نہیں چل سکو گے، اور میرے ساتھ مل کر کسی دُشمن سے کبھی نہیں لڑسکو گے۔ تم نے پہلی بار بیٹھے رہنے کو پسند کیا تھا، لہٰذا اب بھی انہی کے ساتھ بیٹھ رہو جن کو (کسی معذوری کی وجہ سے) پیچھے رہنا ہے۔ ‘‘

 آیت ۸۳: فَاِنْ رَّجَعَکَ اللّٰہُ اِلٰی طَآئِفَۃٍ مِّنْہُمْ: ‘‘پس (اے نبی ) اگراللہ آپ کو لوٹا کر لے جائے ان کے کسی گروہ کے پاس‘‘

            مضمون سے ظاہر ہو رہا ہے کہ یہ  آیت مقامِ تبوک پر نازل ہوئی ہے۔ سورت کے اس دوسرے حصے کے پہلے چار رکوعوں (چھٹے رکوع سے لے کر نویں رکوع تک) کے بارے میں تو یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ وہ غزوه تبوک پر روانگی سے قبل نازل ہوئے تھے۔ ان کے بعد کی آیات مختلف مواقع پر نازل ہوئیں‘ کچھ جاتے ہوئے راستے میں‘ کچھ تبوک میں قیام کے دوران اور کچھ واپس آتے ہوئے راستے میں۔

            فَاسْتَاْذَنُوْکَ لِلْخُرُوْجِ: ‘‘پھر وہ آپ سے اجازت مانگیں (آپ کے ساتھ) نکلنے کے لیے‘‘

            یعنی کسی مہم پر‘ کسی اور دشمن کے خلاف آپ کے ساتھ جہاد میں شریک ہونا چاہیں :

            فَقُلْ لَّنْ تَخْرُجُوْا مَعِیَ اَبَدًا: ‘‘تو کہہ دیجئے گا کہ اب تم میرے ساتھ کبھی نہیں نکلو گے‘‘

            غزوه تبوک کی مہم میں تمہارا آخری امتحان ہو چکا ہے اور اس میں تم لوگ ناکام ہو چکے ہو۔

            وَّلَنْ تُقَاتِلُوْا مَعِیَ عَدُوًّا اِنَّکُمْ رَضِیْتُمْ بِالْقُعُوْدِ اَوَّلَ مَرَّۃٍ: ‘‘اور اب میرے ساتھ ہو کر تم کسی دشمن کے ساتھ جنگ نہیں کرو گے۔ تم پہلی مرتبہ راضی ہو گئے تھے بیٹھ رہنے پر‘‘

            جب جہاد کے لیے نفیر عام ہوئی اور سب پر نکلنا فرض قرار پایا تو تم اپنے گھروں میں بیٹھ رہنے پر راضی ہو گئے۔

            فَاقْعُدُوْا مَعَ الْخٰلِفِیْنَ: ‘‘تو (اب ہمیشہ کے لیے) بیٹھ رہوپیچھے رہنے والوں کے ساتھ۔‘‘

UP
X
<>