May 23, 2025

قرآن کریم > المائدة >surah 5 ayat 89

لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الأَيْمَانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ ذَلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُواْ أَيْمَانَكُمْ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ 

اﷲ تمہاری لغو قسموں پر تمہاری پکڑ نہیں کرے گا، لیکن جو قسمیں تم نے پختگی کے ساتھ کھائی ہوں ، ان پر تمہاری پکڑ کرے گا۔ چنانچہ اس کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو وہ اوسط درجے کا کھانا کھلاؤ جو تم اپنے گھر والوں کو کھلایا کرتے ہو، یا ان کو کپڑے دو، یا ایک غلام کو آزاد کرو۔ ہاں اگر کسی کے پاس (ان چیزوں میں سے) کچھ نہ ہوتو وہ تین دن روزے رکھے۔ یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم نے کوئی قسم کھالی ہو (اور اسے توڑ دیا ہو) ، اور اپنی قسموں کی حفاظت کیا کرو۔ اسی طرح اﷲ اپنی آیتیں کھول کھول کر تمہارے سامنے واضح کرتا ہے، تاکہ تم شکر ادا کرو

آیت 89:   لاَ یُـؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِاللَّـغْوِ فِیْٓ اَیْمَانِکُمْ:  ،،اللہ تعالیٰ مؤاخذہ نہیں  کرے گا تم سے تمہاری ان قسموں  میں  جو لغو ہوتی ہیں ،،

             قسموں  کے سلسلے میں  سورۃ البقرہ (آیت: 225)  میں  ہدایات گزر چکی ہیں ،  اب یہاں اس ضمن میں  آخری حکم آ رہا ہے۔ یعنی ایسی قسمیں  جو بغیر کسی ارادے کے کھائی جاتی ہیں ،  ان پر کوئی گرفت نہیں  ہے۔  جیسے واللہ، باللہ وغیرہ کاتکیہ کلام کے طور پر استعمال عربوں  کی خاص عادت تھی اور آج بھی ہے۔ ظاہر ہے اس کو سن کر کوئی بھی یہ نہیں  سمجھتا کہ یہ شخص باقاعدہ قسم کھا رہا ہے۔  تو ایسی صورت میں کوئی مؤاخذہ نہیں  ہے۔

             وَلٰـکِنْ یُّـؤَاخِذُکُمْ بِمَا عَقَّدْتُّـمُ الْاَیْمَانَ:   ،،لیکن وہ (ضرور)  مؤاخذہ کرے گا تم سے ان قسموں  پر جن کو تم نے پختہ کیا ہے۔ ،،

            عَقَّدْتُّم عقد سے باب ِتفعیل ہے۔  یعنی پورے اہتمام کے ساتھ ایک بات طے کی گئی  اور اس پر کسی نے قسم کھائی۔ اب اگر ایسی قسم ٹوٹ جائے یا اس کو توڑنا مقصود ہو تو اس کا کفّارہ ادا کرنا ہو گا۔

             فَـکَفَّارَتُہ اِطْعَامُ عَشَرَۃِ مَسٰکِیْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَہْلِیْکُمْ:  ،،سو اس کا کفارہ ہے کھانا کھلانا دس مساکین کو،  اوسط درجے کا کھانا جیسا تم اپنے گھر والوں  کو کھلاتے ہو،،

             اَوْکِسْوَتُہُمْ:  ،،یا ان کو کپڑے پہنانا،،

              اَوْ تَحْرِیْرُ رَقَـبَۃٍ:   ،،یاکسی غلام  کو آزاد کرنا۔ ،،

              فَمَنْ لَّـمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰـثَۃِ اَیَّامٍ:   ،،پھر جو کوئی اس کی استطاعت نہ رکھتا ہو وہ تین دن کے روزے رکھے۔ ،،

            یعنی اگر کسی کے پاس ان تینوں  میں  سے کوئی صورت بھی موجود نہ ہو،  کوئی شخص خود فقیر اور مفلس ہو،  اس کے پاس کچھ نہ ہو تو وہ تین دن روزے رکھ لے۔  

             ذٰلِکَ کَفَّارَۃُ اَیْمَانِکُمْ اِذَا حَلَفْتُمْ:   ،،یہ کفارہ ّہے تمہاری قسموں  کا جب تم قسم کھا (کر توڑ) بیٹھو۔ ،،

             وَاحْفَظُوْٓا اَیْمَانَـکُمْ:   ،،اور اپنی قسموں  کی حفاظت کیا کرو۔ ،،

            یعنی جب کسی صحیح معاملے میں  بالارادہ قسم  کھائی  جائے تو اسے پورا کیا جائے،  اور  اگر کسی وجہ سے قسم توڑنے کی نوبت آ جائے تو اسے توڑنے کا باقاعدہ کفارہ دیا جائے۔

             کَذٰلِکَ یُـبَـیِّنُ اللّٰہُ لَـکُمْ اٰیٰتِہ لَـعَلَّـکُمْ تَشْکُرُوْنَ:   ،،اس طرح اللہ تمہارے لیے اپنی آیات کو واضح فرما رہا ہے تا کہ تم شکر کرو۔ ،،

UP
X
<>