قرآن کریم > المائدة >surah 5 ayat 51
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى أَوْلِيَاء بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاء بَعْضٍ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللَّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
اے ایمان والو ! یہودیوں اور نصرانیوں کو یارومددگار نہ بناؤ۔ یہ خود ہی ایک دوسرے کے یارومددگار ہیں ۔ اور تم میں سے جو شخص ان کی دوستی کا دم بھرے گا تو پھر وہ انہی میں سے ہوگا۔ یقینا اﷲ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا
آیت 51: یٰٓــاَیـُّـہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَـتَّخِذُوا الْیَہُوْدَ وَالنَّصٰرٰٓی اَوْلِـیَـآء: ،،اے ایمان والو! یہود و نصاریٰ کو اپنا دلی دوست (حمایتی اور پشت پناہ) نہ بنا ؤ۔ ،،
بَعْضُہُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ: ،،وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں ۔ ،،
ان میں سے بعض بعض کے پشت پناہ اور مددگار ہیں ۔ یہ درحقیقت ایک پیشین گوئی تھی جو اِس دور میں آ کر پوری ہوئی ہے۔ جب قرآن نازل ہوا تو صورت حال وہ تھی جو ہم قبل ازیں (اس سورۃ کی آیت: 14 میں) پڑھ آئے ہیں: فَـاَغْرَیْنَا بَیْنَہُمُ الْعَدَاوَۃَ وَالْبَغْضَآء اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ. ،،پس ہم نے ان کے مابین عداوت اور بغض کی آگ بھڑکا دی روزِ قیامت تک کے لیے،،۔ چنانچہ عیسائیوں اور یہودیوں کے مابین ہمیشہ شدید دشمنی رہی ہے اور آپس میں کشت و خون ہوتا رہا ہے، لیکن زیر نظر الفاظ: بَعضُھُمْ اَوْلیَـاءُ بَعْضٍ: میں جو پیشین گوئی تھی وہ بیسویں صدی میں آ کر پوری ہوئی ہے۔ بالفور ڈیکلریشن (1917 ء) کے بعد کی صورتِ حال میں ان کا باہمی گٹھ جوڑ شروع ہوا، جس کے نتیجے میں برطانیہ اور امریکہ کے زیراثر اسرائیل کی حکومت قائم ہوئی، اور اب بھی اگر وہ قائم ہے تو اصل میں انہی عیسائی ملکوں کی پشت پناہی کی وجہ سے قائم ہے۔ عیسائی اب یہودیوں کی اس لیے پشت پناہی کر رہے ہیں کہ اُن کی ساری معیشت یہودی بینکاروں کے زیر تسلط ہے۔ عیسائیوں کی معیشت پر یہودیوں کے قبضہ کی وجہ سے یہود و نصاریٰ کا یہ گٹھ جوڑ اس درجہ مستحکم ہو چکا ہے کہ آج عیسائیوں کی پوری عسکری طاقت یہودیوں کی پشت پر ہے۔
وَمَنْ یَّـتَوَلَّـہُمْ مِّنْکُمْ فَاِنَّہ مِنْہُمْ: ،،اور تم میں سے جو کوئی ان سے دلی دوستی رکھے گا تو وہ ان ہی میں سے ہو گا۔ ،،
یعنی جو کوئی ان سے دوستی کے معاہدے کرے گا، ان سے نصرت و حمایت کا طلب گار ہو گا، ہماری نگاہوں میں وہ یہودی یا نصرانی شمار ہو گا۔
اِنَّ اللّٰہَ لاَ یَہْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ: ،،یقینا اللہ ایسے ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔ ،،
آج ہمارے اکثر مسلمان ممالک کی پالیسیاں کیا ہیں اور اس سلسلے میں قرآن کا فتویٰ کیا ہے، وہ آپ کے سامنے ہے۔