May 7, 2025

قرآن کریم > الجاثية >sorah 45 ayat 18

ثُمَّ جَعَلْنَاكَ عَلَى شَرِيعَةٍ مِّنَ الأَمْرِ فَاتَّبِعْهَا وَلا تَتَّبِعْ أَهْوَاء الَّذِينَ لا يَعْلَمُونَ

پھر (اے پیغمبر !) ہم نے تمہیں دین کی ایک خاص شریعت پر رکھا ہے، لہٰذا تم اُسی کی پیروی کرو، اور اُن لوگوں کی خواہشات کے پیچھے نہ چلنا جو حقیقت کا علم نہیں رکھتے

آیت 18:    ثُمَّ جَعَلْنٰکَ عَلٰی شَرِیْعَۃٍ مِّنَ الْاَمْرِ فَاتَّبِعْہَا: ’’پھر (اے نبی!) ہم نے آپ کوقائم کر دیا دین کے معاملہ میں ایک صاف شاہراہ (شریعت) پر‘ تو آپ اسی کی پیروی کریں‘‘

          حضرت آدم سے لے کر نبی آخر الزماں تک تمام انبیاء رسل اسی دین کی دعوت کے لیے مبعوث ہوئے۔ سورۃ الشوریٰ میں اس نکتے کی وضاحت ہم پڑھ چکے ہیں:  شَرَعَ لَـکُمْ مِّنَ الدِّیْنِ مَا وَصّٰی بِہٖ نُوْحًا وَّالَّذِیْٓ اَوْحَیْنَـآ اِلَـیْکَ وَمَا وَصَّیْنَا بِہٖٓ اِبْرٰہِیْمَ وَمُوْسٰی وَعِیْسٰٓی…: (آیت:۱۳) ‘‘ (اے مسلمانو!) اُس نے تمہارے لیے دین میں وہی کچھ مقرر کیا ہے جس کی وصیت اُس نے نوحؑ کو کی تھی اور جس کی وحی ہم نے (اے محمد) آپ کی طرف کی ہے اور جس کی وصیت ہم نے کی تھی ابراہیم ؑکو ‘ موسیٰؑ کو ‘ اور عیسیٰؑ کو…‘‘ بہر حال ’’امر اللہ‘‘  یعنی اللہ کا دین تو شروع سے ایک ہی ہے۔ البتہ ہر زمانے کے تقاضوں کے لحاظ سے شریعتیں مختلف رہی ہیں ‘ مثلاً شریعت ِموسویؑ کے بعض احکام شریعت محمدی  کے بعض احکام سے مختلف ہو سکتے ہیں۔ آیت زیر مطالعہ کا مفہوم لفظ ‘‘ شَرِیْعَۃٍ‘‘  کے حوالے سے یہ ہے کہ اے محمد  بنی اسرائیل کے بعد ہم نے آپؐ کو اپنے دین کا آخری اور تکمیلی ایڈیشن شریعت ِمحمدیؐ کے نام سے اس سند کے ساتھ عطا کیا ہے کہ:  اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُم وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلاَمَ دِیْنًا: (المائدۃ:۳) ’’آج کے دن میں نے تمہارے لیے تمہارے دین کی تکمیل فرما دی ہے اور تم پر اتمام فرمادیا ہے اپنی نعمت کا اور تمہارے لیے میں نے پسند کر لیا ہے اسلام کو بحیثیت دین کے‘‘ ۔ چنانچہ اب آپ اور آپ کے پیروکار اسی شریعت کا اتباع کریں۔

           وَلَا تَتَّبِعْ اَہْوَآءَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ: ’’اور ان لوگوں کی خواہشات کی پیروی نہ کیجیے جن کے پاس کوئی علم ہی نہیں ہے۔‘‘ 

UP
X
<>