21 Dhul Qa'ada ,1446 AHMay 20, 2025

قرآن کریم > الجاثية >sorah 45 ayat 17

وَآتَيْنَاهُم بَيِّنَاتٍ مِّنَ الأَمْرِ فَمَا اخْتَلَفُوا إِلاَّ مِن بَعْدِ مَا جَاءهُمْ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ إِنَّ رَبَّكَ يَقْضِي بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ

اور اُنہیں کھلے کھلے اَحکام دیئے تھے۔ اس کے بعد اُن میں جو اختلاف پیدا ہوا، وہ اُن کے پاس علم آجانے کے بعد ہی ہوا، صرف اس لئے کہ اُن کو ایک دوسرے سے ضد ہوگئی تھی۔ یقینا تمہارا پروردگار اُن کے درمیان قیامت کے دن اُن باتوں کا فیصلہ کر دے گا جن میں وہ اختلاف کیا کرتے تھے

آیت 17:   وَاٰتَیْنٰہُمْ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْاَمْرِ: ’’اور ہم نے انہیں عطا کیں دین کے معاملہ میں واضح ہدایات۔‘‘

          یہاں ‘‘امر‘‘  سے مراد دین و شریعت ہے۔ یعنی ان کے انبیاء کو وحی کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمام ضروری ہدایات مسلسل ملتی رہیں۔ اس کے علاوہ انہیں تورات‘ زبور اور انجیل جیسی کتابیں بھی عطا گئیں۔

           فَمَا اخْتَلَفُوْٓا اِلَّا مِنْ بَعْدِ مَا جَآءَہُمُ الْعِلْمُ بَغْیًا بَیْنَہُمْ: ’’اور انہوں نے نہیں اختلاف کیا مگر اس کے بعد کہ ان کے پاس علم آ چکا تھا‘ محض باہمی ضدم ضدا کے سبب سے۔‘‘

          کتاب اللہ کی واضح تعلیمات ان لوگوں تک پہنچ چکی تھیں۔ اس کے باوجود ضد بازی کی بنیاد پر ان کے اندر شدید اختلافات پیدا ہو گئے اور انہی اختلافات کی وجہ سے یہ قوم مختلف گروہوں میں بٹ گئی۔ پہلے یہودی اورنصاریٰ الگ الگ ہوئے اور پھر ان دونوں گروہوں کے اندر باہمی ضدم ضدا کے باعث مزید کئی کئی فرقے بن گئے۔ دراصل کسی بھی قوم کی صفوں میں اختلاف کی بنیادی وجہ غلبہ حاصل کرنے کی وہ خواہش (urge to dominate) ہوتی ہے جو اس کے ہر دھڑے میں پائی جاتی ہے۔ ان اختلافات سے تفرقہ بازی جنم لیتی ہے جس کے باعث بالآخر اس قوم کا شیرازہ بکھر جاتا ہے۔

 اِنَّ رَبَّکَ یَقْضِیْ بَیْنَہُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فِیْمَا کَانُوْا فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ: ’’یقینا آپ کا رب فیصلہ کر دے گا ان کے مابین قیامت کے دن ان تمام باتوں کا جن میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں۔‘‘ 

X
<>