May 1, 2025

قرآن کریم > الجاثية >sorah 45 ayat 14

قُل لِّلَّذِينَ آمَنُوا يَغْفِرُوا لِلَّذِينَ لا يَرْجُون أَيَّامَ اللَّهِ لِيَجْزِيَ قَوْمًا بِما كَانُوا يَكْسِبُونَ

(اے پیغمبر !) جو لوگ ایمان لے آئے ہیں ، اُن سے کہو کہ جو لوگ اﷲ کے دنوں کا اندیشہ نہیں رکھتے، اُن سے درگذر کریں ، تاکہ اﷲ لوگوں کو اُن کاموں کا بدلہ دے جو وہ کیا کرتے تھے

آیت ۱۴   قُلْ لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یَغْفِرُوْا لِلَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ اَیَّامَ اللّٰہِ: ’’(اے نبی!) آپ اہل ایمان سے کہہ دیجیے کہ وہ ذرا درگزر کریں ان لوگوں سے جو اللہ کے دنوں کی توقع نہیں رکھتے‘‘

          اس آیت کے مضمون سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ سورت مکی دَور کے تقریباًوسط میں نازل ہوئی ہے۔ گویا اُس وقت حضور کی دعوت کو شروع ہوئے پانچ چھ سال ہی ہوئے تھے، یعنی ابھی اہل مکہ پر اتمامِ حجت نہیں ہوا تھا اورابھی ان کے لیے مزید مہلت درکار تھی۔ چنانچہ اہل ایمان کو تلقین کی جارہی ہے کہ وہ مشرکین کے مخالفانہ رویے سے دلبرداشتہ نہ ہوں۔ یہ جہالت میں ڈوبے ہوئے گمراہ لوگ ہیں،  انہیں ‘‘ ایام اللہ ‘‘ کے بارے میں کوئی کھٹکا اوراندیشہ ہے ہی نہیں۔ انہیں ادراک ہی نہیں کہ جس عذاب نے ماضی کی بڑی بڑی اقوام کو نیست و نابود کردیا تھا وہ ان پر بھی آ سکتا ہے۔ لہٰذاا بھی آپ لوگ ان سے درگزر کریں اور ان کے معاملے میں جلدی کرتے ہوئے یہ نہ سوچیں کہ نہ معلوم اللہ نے انہیں اس قدر ڈھیل کیوں دے رکھی ہے اور یہ کہ ان پر عذابِ موعود آ کیوں نہیں جاتا؟اصل بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں ابھی مزید مہلت دینا چاہتا ہے۔

           لِیَجْزِیَ قَوْمًا بِمَا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ: ’’تا کہ اللہ بدلہ دے ایک قوم کو ان کی اپنی کمائی  کے مطابق۔‘‘

UP
X
<>