August 22, 2025

قرآن کریم > الزخرف >sorah 43 ayat 57

وَلَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْيَمَ مَثَلاً إِذَا قَوْمُكَ مِنْهُ يَصِدُّونَ

اور جب (عیسیٰ) ابنِ مریم کی مثال دی گئی تو تمہاری قوم کے لوگ یکا یک شور مچانے لگے

آیت ۵۷:  وَلَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْیَمَ مَثَلًا اِذَا قَوْمُکَ مِنْہُ یَصِدُّوْنَ: ’’اور جب (قرآن میں) ابن ِمریم کی مثال بیان کی جاتی ہے تو اس پر آپ کی قوم چلانے ّلگتی ہے۔ ‘‘

          حضرت عیسیٰ کے ذکر پر مشرکین مکہ کی چیخ و پکار ایک تو سورۃ الانبیاء کی اس آیت کے حوالے سے تھی  ((اِنَّکُمْ وَمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ حَصَبُ جَہَنَّمَ اَنْتُمْ لَہَا وٰرِدُوْنَ)) ’’یقینا تم لوگ اور جنہیں تم اللہ کے سوا پوجتے ہو‘ سب جہنم کا ایندھن ہیں۔  تمہیں اس میں پہنچ کر رہنا ہے‘‘۔  وہ کہتے تھے کہ اللہ کے سوا جتنے معبود لوگوں نے بنا رکھے ہیں اگر وہ سب جہنم کا ایندھن بنیں گے تو پھر عیسیٰؑ بھی تو ان ہی میں شامل ہوں گے‘کیونکہ انہیں بھی تو دُنیا میں پوجا گیا ہے۔  حالانکہ اللہ کے مقابلے میں اگر فرشتوں‘ اللہ کے مقرب بندوں‘ ِجنات ّاور ُبتوں وغیرہ کی پرستش کی گئی ہے توجہنم میں جھونکے جانے کا مصداق ملائکہ‘ انبیاء اور اولیاء اللہ تو نہیں ٹھہرتے۔  ظاہر ہے جو باطل ہو گا وہی جہنم میں جھونکا جائے گا۔  البتہ مشرکین مکہ اسی دلیل کی بنیاد پر حضرت عیسیٰ کے ذکر پر شدت کے ساتھ چیخنا چلانا شروع کر دیتے تھے۔  

          دوسری طرف حضرت عیسیٰ کے ذکر پر مشرکین مکہ کے مخصوص ردِ عمل کا باعث ان کا حضور کے بارے میں یہ موقف بھی تھا کہ آپؐ حضرت عیسیٰؑ کی تعریف و توصیف کے پردے میں نصرانیت کی تبلیغ کر رہے ہیں۔  اس حوالے سے ان کا دعویٰ یہ تھا کہ جس طرح ہم لات و ُعزیٰ ّوغیرہ کی پوجا کرتے ہیں اسی طرح عیسائی حضرت عیسیٰؑ کو پوجتے ہیں۔  تو ایسا کیوں ہے کہ عیسائیوں کے معبود کی تو آپؐ تعریف کرتے ہیں اور ہمارے معبودوں کی مذمت؟ اس وجہ سے وہ لوگ حضور پر عیسائیت کو قبول کر لینے اور عیسائیت کی تبلیغ کرنے کے الزامات لگاتے تھے۔  بلکہ جب مکہ میں مسلمانوں نے نماز پڑھنا شروع کی تو مشرکین ِمکہ ّنے حضور اور مسلمانوں پر یہ الزام بھی لگادیا کہ یہ لوگ ’’صابی‘‘ ہو گئے ہیں۔  صابی لوگ عراق میں آباد تھے اور وہ حضرت ابراہیم ہی کے پیروکاروں کی نسل میں سے تھے۔  اگرچہ انہوں نے حضرت ابراہیم کے اصل دین کو تو بگاڑ دیا تھا لیکن ’’نماز‘‘ کسی نہ کسی شکل میں ان کے ہاں موجود تھی۔  چنانچہ نماز کی اس مشابہت کے باعث مشرکین مکہ نے حضور پر صابی ہونے کا الزام بھی لگایا تھا۔ بہر حال مذکورہ دو وجوہات کی بنا پر مشرکین مکہ حضرت عیسیٰؑ کے ذکر پر شدید ردِعمل کا اظہار کرتے تھے۔ 

UP
X
<>