قرآن کریم > فصّلت >sorah 41 ayat 29
وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا رَبَّنَا أَرِنَا الَّذَيْنِ أَضَلاَّنَا مِنَ الْجِنِّ وَالإِنسِ نَجْعَلْهُمَا تَحْتَ أَقْدَامِنَا لِيَكُونَا مِنَ الأَسْفَلِينَ
اور یہ کافرلوگ کہیں گے کہ : ’’ اے ہمارے پروردگار ! ہمیں اُن جنات اور اِنسانوں دونوں کی صورت دکھائیے جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا، تاکہ ہم اُنہیں اپنے پاؤں تلے ایسا روندیں کہ وہ خوب ذلیل ہوں ۔‘‘
آیت ۲۹: وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا رَبَّنَآ اَرِنَا الَّذَیْنِ اَضَلّٰنَا مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ: ’’اور جوکافر ہیں وہ کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار !ذرا ہمیں دکھا دے ِجنوں اور انسانوں میں سے وہ لوگ جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا‘‘
وہاں جہنم میں بڑے بڑے سرداروں اور لیڈروں کے خلاف ان کے عوام واویلا کر رہے ہوں گے۔ وہ کہیں گے کہ اے پروردگار ! اس وقت ہم ان لوگوں کو دیکھنا چاہتے ہیں جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا۔ وہ لوگ جو ہمیں قرآن سننے سے روکتے رہے، جنہوں نے ہماری عقلوں پر پردے ڈال دیے تھے، جنہوں نے محمد کے بارے میں ہمیں ورغلایا، ان کے بارے میں ہمارے دلوں میں طرح طرح کے شکوک و شبہات پیدا کیے، اور ہمارے اور ان کی دعوت کے درمیان آڑ بن گئے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس وقت انہیں ہمارے سامنے لایا جائے تاکہ:
نَجْعَلْہُمَا تَحْتَ اَقْدَامِنَا لِیَکُوْنَا مِنَ الْاَسْفَلِیْنَ: ’’ہم انہیں اپنے قدموں کے نیچے روندیں، تا کہ وہ ہو جائیں سب سے نیچے والے۔‘‘
اگلی سات آیات اپنے مضمون کے لحاظ سے بہت اہم ہیں۔ ’’مطالعہ قرآن حکیم کے منتخب نصاب‘‘کے پہلے حصے کا چوتھا درس انہی آیات پر مشتمل ہے۔ منتخب نصاب کے اس حصے میں چار جامع اسباق ہیں اور ان چاروں اسباق یادروس میں مضمون کے اعتبار سے ایک خاص ترتیب اور تدریج پائی جاتی ہے۔ ان میں پہلا درس سورۃ العصر پر مشتمل ہے (وَالْعَصْرِ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍ اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ) ۔ یہ سورت قرآن حکیم کی تین مختصر ترین سورتوں میں سے ایک ہے۔ اس میں اُخروی نجات کے لیے چار شرائط بیان کی گئی ہیں۔ اس کے بعد دوسرا درس آیت البر (سورۃ البقرۃ کی آیت ۱۷۷) پر مشتمل ہے۔ اس آیت میں وہی چار نکات قدرے وضاحت کے ساتھ بیان ہوئے ہیں جن کا ذکر سورۃ العصر میں ہوا ہے۔ تیسرے درس کے لیے سورۂ لقمان کے دوسرے رکوع کو منتخب کیا گیا ہے۔ اس رکوع میں یہی مضمون ذرا مختلف انداز میں حضرت لقمان کی اپنے بیٹے کو نصیحتوں کے حوالے سے بیا ن ہوا ہے۔ اس طرح سورۃ العصر کا مضمون ایک خاص ترتیب اور تدریج کے ساتھ چوتھے درس (زیر مطالعہ سورت کی آیات ۳۰ تا۳۶) میں اپنے نقطہ عروج تک پہنچ گیا ہے۔ چنانچہ ان سات آیات کے اندر آپ کو سورۃ العصر کے چاروں موضوعات (ایمان، اعمالِ صالحہ، تواصی بالحق اور تواصی بالصبر) میں سے ہر ایک کی چوٹی نظر آئے گی، اور پھر انہی سات آیات کے عین درمیان میں وہ آیت بھی (آیت: ۳۳) آئے گی جو اس سورت کا عمود ہے۔ اس آیت کی مثال ایک بہت بڑے ہیرے کی سی ہے جوان سات آیات کے خوبصورت ہار کے عین وسط میں اپنی خصوصی آب و تاب کے ساتھ جگمگا رہا ہے۔ اس تمہید کے بعد آئیے اب ان آیات کا مطالعہ کرتے ہیں .