قرآن کریم > فصّلت >sorah 41 ayat 23
وَذَلِكُمْ ظَنُّكُمُ الَّذِي ظَنَنتُم بِرَبِّكُمْ أَرْدَاكُمْ فَأَصْبَحْتُم مِّنْ الْخَاسِرِينَ
اپنے پروردگار کے بارے میں تمہارا یہی گمان تھا جس نے تمہیں برباد کیا، اور اسی کے نتیجے میں تم اُن لوگوں میں شامل ہوگئے جو سراسر خسارے میں ہیں
آیت ۲۳: وَذٰلِکُمْ ظَنُّکُمُ الَّذِیْ ظَنَنْتُمْ بِرَبِّکُمْ اَرْدٰکُمْ: ’’اور تمہارا یہی وہ گمان ہے جو تم نے اپنے رب کے بارے میں کیا تھا، جس نے تمہیں غارت کیا ہے‘‘
اس حوالے سے ہمیں خود اپنے بارے میں بھی غور کرنا چاہیے۔ اگرچہ ہمارا ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری ایک ایک حرکت کو دیکھتا اور جانتا ہے لیکن اپنے اس ایمان کے مطابق ہمارے دلوں میں اس بارے میں یقین پیدا نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم غلط کام کرتے ہوئے اس حقیقت سے لاپرواہی برت جاتے ہیں کہ اللہ ہمیں دیکھ رہا ہے، ورنہ اگر واقعی کسی کے دل میں یقین ہو کہ اللہ اسے دیکھ رہا ہے تو بھلاوہ کوئی غلط حرکت کیسے کر سکتا ہے۔
فَاَصْبَحْتُمْ مِّنَ الْخٰسِرِیْنَ: ’’تو آج تم ہو گئے خسارہ پانے والوں میں۔‘‘