قرآن کریم > فصّلت >sorah 41 ayat 22
وَمَا كُنتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلا أَبْصَارُكُمْ وَلا جُلُودُكُمْ وَلَكِن ظَنَنتُمْ أَنَّ اللَّهَ لا يَعْلَمُ كَثِيرًا مِّمَّا تَعْمَلُونَ
اور تم (گناہ کرتے وقت) اس بات سے تو چھپ ہی نہیں سکتے تھے کہ تمہارے کان، تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھالیں تمہارے خلاف گواہی دیں ، لیکن تمہارا گمان یہ تھا کہ اﷲ کو تمہارے بہت سے اعمال کا علم نہیں ہے
آیت ۲۲: وَمَا کُنْتُمْ تَسْتَتِرُوْنَ اَنْ یَّشْہَدَ عَلَیْکُمْ سَمْعُکُمْ وَلَآ اَبْصَارُکُمْ وَلَا جُلُوْدُکُمْ: ’’اور تم (اس خیال سے) پردہ داری نہیں کرتے تھے کہ تمہارے خلاف گواہی دیں گے تمہارے اپنے کان، تمہاری اپنی آنکھیں اور تمہاری اپنی کھالیں‘‘
انسان دنیا میں جرائم کرتے ہوئے لوگوں سے چھپنے کی کوشش کرتا ہے، مگر خود اپنے ہی اَعضاء و جوارح سے کیونکرچھپ سکتا ہے؟
وَلٰکِنْ ظَنَنْتُمْ اَنَّ اللّٰہَ لَا یَعْلَمُ کَثِیْرًا مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ: ’’بلکہ تمہیں تو یہ گمان ہو گیا تھا کہ بہت سی باتیں تو اللہ کے علم میں ہی نہیں ہیں جو تم کر رہے ہو۔‘‘
گویا ایسے جہلاء بھی اس دنیا میں پائے جاتے ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے کرتوتوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کو کچھ معلوم نہیں۔ قبل ازیں اس حوالے سے مشائین (ارسطو اور اس کے پیروکاروں) کا ذکر بھی گزر چکا ہے جن کا خیال تھا کہ اللہ تعالیٰ عالم کلیات ہے، وہ جزئیات کا عالم نہیں ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے اس کائنات اور اس کی اشیاء کے متعلق قوانین بنا دیے ہیں اور وہ انہی قوانین کو جانتا ہے، جبکہ ان قوانین کے تحت رونما ہونے والے واقعات و حادثات کی جزئیات سے اسے کوئی سروکار نہیں --- اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ!