August 19, 2025

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 103

 فَإِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلاَةَ فَاذْكُرُواْ اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِكُمْ فَإِذَا اطْمَأْنَنتُمْ فَأَقِيمُواْ الصَّلاَةَ إِنَّ الصَّلاَةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًا

پھر جب تم نماز پوری کر چکو تو اﷲ کو (ہر حالت میں ) یاد کرتے رہو، کھڑے بھی بیٹھے بھی، اور لیٹے ہوئے بھی۔ پھر جب تمہیں (دشمن کی طرف سے) اطمینان حاصل ہوجائے تو نماز قاعدے کے مطابق پڑھو۔ بیشک نماز مسلمانوں کے ذمے ایک ایسا فریضہ ہے جو وقت کا پابند ہے

آیت 103:  فَاِذَا قَضَیْتُمُ الصَّلٰوۃَ: ’’ پھر جب تم (اس طریقے سے )نماز ادا کر لو‘‘

             فَاذْکُرُوا اللّٰہَ قِیٰمًا وَّقُعُوْدًا وَّعَلٰی جُنُوْبِکُمْ: ’’ تو پھر ذکر کرو اللہ کا کھڑے ہوئے‘ بیٹھے ہوئے اور لیٹے ہوئے۔‘‘

            چلتے پھرتے‘ اٹھتے بیٹھتے‘  سواری پر‘ پیدل چلتے ہوئے ہر حالت میں اللہ کا ذکر جاری رہنا چاہیے۔ یہ ذکر کثیر صرف نماز کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ ہر وقت اور ہر حالت میں اس کا اہتمام رہنا چاہیے۔ جیسے سورۃ الجمعہ میں حکم دیا گیا ہے: فَاِذَا قُضِیَتِ الصَّلٰوۃُ  فَانْتَشِرُوْا فِی الْاَرْضِ وَابْتَغُوْا مِنْ فَضْلِ اللّٰہِ وَاذْکُرُوا اللّٰہَ کَثِیْرًا لَّـعَلَّـکُمْ تُفْلِحُوْنَ.  ’’پھر جب نماز پوری ہو جائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو‘ اور اللہ کو کثرت سے یاد کرو تاکہ تم فلاح پا جاؤ‘‘۔ چنانچہ نماز کے بعد بھی اور کاروبار زندگی کی مصروفیات کے دوران بھی ذکرِ کثیر جاری رکھو۔ ہر حال میں اللہ کو یاد کرتے رہو‘ اس کے ذکر میں مشغول رہو۔ ادعیہ ماثورہ  اور اورادِ مسنونہ کا اہتمام کرو‘ اپنی زبانوں‘ ذہنوں اور دلوں کو اُس کے ذکر سے تروتازہ رکھو۔

             فَاِذَا اطْمَاْنَنْتُمْ فَاَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ:  ’’پھر جب تمہیں امن حاصل ہو جائے تو پھر نماز کو قائم  کرو (تمام آداب و شرائط کے ساتھ)۔‘‘

            یعنی نماز کی یہ شکل (صلوٰۃ الخوف) صرف اضطراری حالت میں ہوگی‘ مگر جب خوف جاتا رہے اور حالت امن بحال ہو جائے تو نماز کو شریعت کے احکام اور آداب کے عین مطابق ادا کرنا ضروری ہے۔

             اِنَّ الصَّلٰوۃَ کَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ کِتٰــبًا مَّوْقُوْتًا: ’’یقینا نماز اہل ایمان پر فرض کی  گئی  ہے وقت کی پابندی کے ساتھ۔‘‘

            یعنی نماز کی فرضیّت باقاعدہ اس کے اوقات کے ساتھ ہے۔  نماز کے اوقات کے ضمن میں ایک حدیث میں تفصیل مذکور ہے کہ حضرت جبرائیل نے دو دن رسول اللہ  کو نماز پڑھائی۔ ایک دن پانچوں نمازیں اوّل وقت میں جبکہ دوسرے دن تمام نمازیں آخر وقت میں پڑھائیں اور بتایا کہ نمازوں کے اوقات ان حدود کے مابین ہیں۔

UP
X
<>