قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 102
وَإِذَا كُنتَ فِيهِمْ فَأَقَمْتَ لَهُمُ الصَّلاَةَ فَلْتَقُمْ طَآئِفَةٌ مِّنْهُم مَّعَكَ وَلْيَأْخُذُواْ أَسْلِحَتَهُمْ فَإِذَا سَجَدُواْ فَلْيَكُونُواْ مِن وَرَآئِكُمْ وَلْتَأْتِ طَآئِفَةٌ أُخْرَى لَمْ يُصَلُّواْ فَلْيُصَلُّواْ مَعَكَ وَلْيَأْخُذُواْ حِذْرَهُمْ وَأَسْلِحَتَهُمْ وَدَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ لَوْ تَغْفُلُونَ عَنْ أَسْلِحَتِكُمْ وَأَمْتِعَتِكُمْ فَيَمِيلُونَ عَلَيْكُم مَّيْلَةً وَاحِدَةً وَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِن كَانَ بِكُمْ أَذًى مِّن مَّطَرٍ أَوْ كُنتُم مَّرْضَى أَن تَضَعُواْ أَسْلِحَتَكُمْ وَخُذُواْ حِذْرَكُمْ إِنَّ اللَّهَ أَعَدَّ لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُّهِينًا
اور (اے پیغمبر !) جب تم ان کے درمیان موجود ہو اور انہیں نماز پڑھا ؤ تو (دشمن سے مقابلے کے وقت ا س کا طریقہ یہ ہے کہ) مسلمانوں کا ایک گروہ تمہارے ساتھ کھڑا ہوجائے، اور اپنے ہتھیار ساتھ لے لے۔ پھر جب یہ لوگ سجدہ کر چکیں تو تمہارے پیچھے ہو جائیں ، اور دوسرا گروہ جس نے ابھی تک نماز نہ پڑھی ہو آگے آجائے، اور وہ تمہارے ساتھ نماز پڑھے، اور وہ اپنے ساتھ اپنے بچاؤ کا سامان اور اپنے ہتھیار لے لے۔ کافر لوگ یہ چاہتے ہیں کہ تم اپنے ہتھیاروں اور اپنے سامان سے غافل ہو جاؤ تو وہ ایک دم تم پر ٹوٹ پڑیں ۔ اور اگر تمہیں بارش کی وجہ سے تکلیف ہو یا تم بیمار ہو تو اِس میں بھی تم پر کوئی گناہ نہیں ہے کہ تم اپنے ہتھیار اُتار کر رکھ دو، ہاں اپنے بچاؤ کا سامان ساتھ لے لو۔ بیشک اﷲ نے کافروں کیلئے ذِلت والا عذاب تیار کر رکھا ہے
آیت 102: وَاِذَا کُنْتَ فِیْہِمْ فَاَقَمْتَ لَہُمُ الصَّلٰوۃَ: ’’اور (اے نبی) جب آپ ان کے درمیان موجود ہوں اور (حالت جنگ میں) انہیں نماز پڑھانے کھڑے ہوں‘‘
فَلْتَقُمْ طَآئِفَۃٌ مِّنْہُمْ مَّعَکَ وَلْیَاْخُذُوْآ اَسْلِحَتَہُمْ: ’’تو ان میں سے ایک گروہ کو کھڑے ہونا چاہیے آپ کے ساتھ‘ اوروہ اپنا اسلحہ لیے ہوئے ہوں۔‘‘
فَاِذَا سَجَدُوْا فَلْیَکُوْنُوْا مِنْ وَّرَآئِکُمْ: ’’ پھر جب وہ سجدہ کر چکیں تو تمہارے پیچھے ہوجائیں‘‘
وَلْتَاْتِ طَآئِفَۃٌ اُخْرٰی لَمْ یُصَلُّوْا فَلْیُصَلُّوْا مَعَکَ: ’’اور آئے دوسرا گروہ جنہوں نے ابھی نماز نہیںپڑھی اوروہ آپ کے ساتھ نماز پڑھیں‘‘
یہ حکم صلوٰۃ الخوف کے بارے میں ہے۔ اس کی عملی صورت یہ تھی کہ حضور نے ایک رکعت نماز پڑھا دی اوراس کے بعد آپ بیٹھے رہے‘ دوسری رکعت کے لیے کھڑے نہیں ہوئے‘ جبکہ مقتدیوں نے دوسری رکعت خود ادا کر لی۔ دو رکعتیں پوری کر کے وہ محاذ پر واپس چلے گئے تو دوسرے گروہ کے لوگ جو اَب تک نماز میں شریک نہیں ہوئے تھے‘ نماز کے لیے حضور کے پیچھے آ کر کھڑے ہو گئے۔ اب حضور نے دوسری رکعت اس گروہ کے لوگوں کی موجودگی میں پڑھائی۔ اس کے بعد حضور نے سلام پھیر دیا‘ لیکن مقتدیوں نے اپنی دوسری رکعت انفرادی طور پر ادا کر لی۔ اس طریقے سے لشکر میں سے کوئی شخص بھی حضور کی امامت کے شرف اور سعادت سے محروم نہ رہا۔
وَلْیَاْخُذُوْا حِذْرَہُمْ وَاَسْلِحَتَہُمْ: ’’اور ان کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی حفاظت کا سامان اور اپنا اسلحہ اپنے ساتھ رکھیں۔‘‘
وَدَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَــوْ تَغْفُلُوْنَ عَنْ اَسْلِحَتِکُمْ وَاَمْتِعَتِکُمْ فَیَمِیْلُوْنَ عَلَیْکُمْ مَّیْلَۃً وَّاحِدَۃً: ’’ یہ کافر لوگ تو اسی تاک میں رہتے ہیں کہ تم جیسے ہی اپنے اسلحہ اور ساز و سامان سے ذرا غافل ہو تو وہ تم پر ایک دم ٹوٹ پڑیں۔‘‘
وَلاَ جُنَاحَ عَلَیْکُمْ اِنْ کَانَ بِکُمْ اَذًی مِّنْ مَّطَرٍ اَوْ کُنْتُمْ مَّرْضٰٓی اَنْ تَضَعُوْٓا اَسْلِحَتَکُمْ: ’’ اور تم پرکوئی گناہ نہیں ہے کہ اگر تمہیں کوئی تکلیف ہو بارش کی وجہ سے یا تم بیمار ہو جاؤ اور(ایسی صورتوں میں) تم اپنا اسلحہ اتار کررکھ دو۔‘‘
وَخُذُوْا حِذْرَکُمْ: ’’البتہ اپنا بچاؤ ضرور کر لیا کرو۔‘‘
اگر تلوار‘ نیزہ وغیرہ جسم سے بندھے ہوئے ہوں اوراس حالت میں نماز پڑھنا مشکل ہو تو یہ اسلحہ وغیرہ کھول کر علیحدہ رکھ دینے میں کوئی حرج نہیں‘ بشرطیکہ جنگ کے حالات اجازت دیتے ہوں‘ لیکن ڈھال وغیرہ اپنے پاس ضرور موجود رہے تا کہ اچانک کوئی حملہ ہو تو انسان اپنے آپ کو اس فوری حملے سے بچا سکے اور اپنے ہتھیار سنبھال سکے۔
اِنَّ اللّٰہَ اَعَدَّ لِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّہِیْنًا: ’’یقینا اللہ نے کافروں کے لیے بہت ذلت آمیز عذاب تیار کر رکھا ہے۔‘‘