August 19, 2025

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 101

وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الأَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَقْصُرُواْ مِنَ الصَّلاَةِ إِنْ خِفْتُمْ أَن يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُواْ إِنَّ الْكَافِرِينَ كَانُواْ لَكُمْ عَدُوًّا مُّبِينًا

اور جب تم زمین میں سفر کرو اور تمہیں اس بات کا خوف ہو کہ کافر لوگ تمہیں پریشان کریں گے، تو تم پر اس بات میں کوئی گناہ نہیں ہے کہ تم نماز میں قصر کر لو۔ یقینا کافر لوگ تمہارے کھلے دشمن ہیں

            اس رکوع میں پھر شریعت کے کچھ احکام اورعبادات کی کچھ تفاصیل ہیں۔ گویا خطاب کا رُخ اب پھر اہل ِایما ن کی طرف ہے ۔

آیت 101:  وَاِذَا ضَرَبْتُمْ فِی الْاَرْضِ فَلَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَقْصُرُوْا مِنَ الصَّلٰوۃِ: ’’ اور (اے مسلمانو!) جب تم زمین میں سفر کرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں، اگر تم نماز کو کچھ کم کر لیا کرو‘ ‘

             اِنْ خِفْتُمْ اَنْ یَّفْتِنَکُمُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا: ’’اگر تمہیںاندیشہ ہو کہ کافر تمہیں نقصان پہنچائیںگے۔‘‘

             اِنَّ الْکٰفِرِیْنَ کَانُوْا لَـکُمْ عَدُوًّا مُّبِیْنًا: ’’ یقینایہ کافر تمہارے کھلے دشمن ہیں۔‘‘

            یہ تو ہے حالت ِسفر میں قصر ِصلوٰۃ کا حکم۔ لیکن جنگ کی حالت میں قصر یعنی صلوٰۃ الخوف کا طریقہ اگلی آیت میں مذکور ہے ۔ حالت ِجنگ میں جب پورے لشکر کا ایک ساتھ نماز پڑھنا ممکن نہ رہے تو گروہوں کی شکل میں نماز ادا کرنے کی اجازت ہے۔ لیکن ایسی صورت میں جب حضور   خود بھی لشکر میں موجود ہوتے تو کوئی ایک گروہ ہی آپ   کے ساتھ نماز پڑھ سکتا تھا‘ جبکہ دوسرے گروہ کے لوگوں کو لازما ً محرومی کا احساس ہوتا۔ لہٰذا اس مسئلے کے حل کے لیے صلوٰۃ الخوف ادا کرنے کی بہت عمدہ تدبیر بتائی گئی ۔

UP
X
<>