August 19, 2025

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 100

 وَمَن يُهَاجِرْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَجِدْ فِي الأَرْضِ مُرَاغَمًا كَثِيرًا وَسَعَةً وَمَن يَخْرُجْ مِن بَيْتِهِ مُهَاجِرًا إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ يُدْرِكْهُ الْمَوْتُ فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُهُ عَلى اللَّهِ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا

اور جو شخص اﷲ کے راستے میں ہجرت کرے گا وہ زمین میں بہت جگہ اور بڑی گنجائش پائے گا۔ اور جو شخص اپنے گھر سے اﷲ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت کرنے کیلئے نکلے، پھر اسے موت آپکڑے، تب بھی اس کا ثواب اﷲ کے پاس طے ہو چکا، اور اﷲ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے

ٓیت 100:   وَمَنْ یُّہَاجِرْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ: ’’اور جو کوئی ہجرت کرے گا اللہ کی راہ میں‘‘

             یَجِدْ فِی الْاَرْضِ مُرٰغَمًا کَثِیْرًا وَّسَعَۃً: ’’وہ پائے گا زمین میں بڑے ٹھکانے اور بڑی وسعت۔‘‘

            جیسے سورۃ العنکبوت میں فرمایا: یٰـعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنَّ اَرْضِیْ وَاسِعَۃٌ فَاِیَّایَ فَاعْبُدُوْنِ:’’اے میرے وہ بندو جو ایمان لائے ہو‘ میری زمین بہت کشادہ ہے‘  پس تم  لوگ میری ہی بندگی کرو!‘‘۔ اگر یہاں اپنے وطن میں اللہ کی بندگی نہیں کر سکتے ہو تو کہیں اور چلے جاؤ۔

             وَمَنْ یَّخْرُجْ مِنْ بَیْتِہ مُہَاجِرًا اِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہ ثُمَّ یُدْرِکْہُ الْمَوْتُ: ’’اور جو کوئی اپنے گھر سے نکل کھڑا ہوا ہجرت کے لیے اللہ اور اس کے رسول کی طرف پھر اسے موت نے آ لیا‘‘

             فَقَدْ وَقَعَ اَجْرُہ عَلَی اللّٰہِ: ’’تو اُس کا اجر اللہ کے ذمے ثابت ہو گیا۔‘‘ 

            یعنی جس کسی نے بھی ہجرت کی فی سبیل اللہ‘ دولت کے لیے یا حصولِ دنیا کے لیے نہیں‘ بلکہ اللہ اور اس کے رسول کی رضا جوئی کے لیے‘ وہ اصل ہجرت ہے۔ حدیث میں اس کی مزید وضاحت ملتی ہے:

«اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّـیَّاتِ وَاِنَّمَا لِکُلِّ امْرِیٍٔ مَا نَوٰی‘ فَمَنْ کَانَتْ ھِجْرَتُہٗ اِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہ فَھِجْرَتُہ اِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہ‘ وَمَنْ کَانَتْ ھِجْرَتُہ لِدُنْیَا یُصِیْبُھَا اَوِامْرَاَۃٍ یَنْکِحُھَا فَھِجْرَتُہ اِلٰی مَا ھَاجَرَ اِلَـیْہِ»

 

’’اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہی ہے اور بلاشبہ ہر انسان کے لیے وہی کچھ ہے جس کی اُس نے نیت کی۔ پس جس نے ہجرت کی اللہ اور اس کے رسول کی طرف تو واقعی اُس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہے‘ اور جس نے ہجرت کی دنیا کمانے کے لیے یا کسی عورت سے شادی رچانے کے لیے تو اس کی ہجرت اُسی چیز کی طرف شمار ہو گی جس کا اُس نے قصد کیا۔‘‘

            چنانچہ جس نے اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت کی‘  خلوصِ نیّت کے ساتھ گھر سے نکل کھڑا ہوا اور راستے ہی میں فوت ہو گیا‘ مدینہ منورہ نہیں پہنچ سکا‘  حضور  کے قدموں تک اس کی رسائی نہیں ہو سکی‘ وہ اپنا مقصود حاصل نہیں کر سکا‘ تو پھر بھی وہ کامیاب و کامران ہے۔ اللہ‘تعالیٰ اس کی نیت کے مطابق اسے ہجرت کا اجر ضرور عطا فرمائے گا۔

             وَکَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا:  ’’اور یقینا اللہ بخشنے والا‘ رحم فرمانے والا ہے۔‘‘

UP
X
<>