April 30, 2025

قرآن کریم > فاطر >sorah 35 ayat 6

إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا إِنَّمَا يَدْعُو حِزْبَهُ لِيَكُونُوا مِنْ أَصْحَابِ السَّعِيرِ

یقین جانو کہ شیطان تمہارا دُشمن ہے، اس لئے اُس کو دُشمن ہی سمجھتے رہو۔ وہ تو اپنے ماننے والوں کو جو دعوت دیتا ہے، وہ اس لئے دیتا ہے تاکہ وہ دوزخ کے باسی بن جائیں

آیت ۶    اِنَّ الشَّیْطٰنَ لَـکُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوْہُ عَدُوًّا: ’’یقینا شیطان تمہارا دشمن ہے، چنانچہ تم بھی اس کو دشمن ہی سمجھو!‘‘

        اِنَّمَا یَدْعُوْا حِزْبَہٗ لِیَکُوْنُوْا مِنْ اَصْحٰبِ السَّعِیْرِ: ’’یہ تو بلاتا ہے اپنے ہی گروہ کے لوگوں کو تا کہ وہ جہنم والوں میں سے ہو جائیں۔‘‘

        اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر ایسا انسان جس کی نیت درست نہیں اور اس کے اندر شیطانی رجحانات بالقوہ (potentially) موجود ہیں وہ شیطان کا آسان شکار ہے۔ چنانچہ شیطان ہر ایسے انسان کی طرف خصوصی طور پر دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہے اور اس کا ہاتھ پکڑنے کے بعد اسے راستے میں نہیں چھوڑتا، بلکہ اس کی منزل (جہنم) تک پہنچا کر دم لیتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں وہ ’’برے‘‘ کو اس کے گھر تک پہنچا کر چھوڑتا ہے۔ اس حوالے سے سورۃ الاعراف کے ۲۲ ویں رکوع میں بلعم بن باعوراء کا واقعہ بڑا عبرت انگیز ہے۔ وہ اللہ کے نیک بندوں میں سے تھا۔ صرف عابد و زاہد نہیں، عالم بھی تھا۔ لیکن جب وہ غلطی کا ارتکاب کر کے اللہ کی اطاعت سے نکل بھاگا تو شیطان نے اس کا پیچھا کیااور اسے دھکے دیتا ہوا گمراہی اور بے حیائی میں آگے سے آگے بڑھاتا چلا گیا : (فَاَتْبَعَہُ الشَّیْطٰنُ فَکَانَ مِنَ الْغٰوِیْنَ) (الاعراف) ’’پھر شیطان اس کے پیچھے لگ گیاتو وہ ہو گیا گمراہوں میں سے‘‘۔ گویا جن لوگوں کے دلوں میں کھوٹ اور ارادوں میں فتور ہو، شیطان انہیں چن ُچن کر ڈھونڈتا ہے، انہیں اپنی طرف بلاتا ہے اور اپنے گروہ (حزب الشیطان) میں شامل کرتا چلا جاتا ہے۔ اس کے برعکس جو لوگ اولیاء الرحمن اور عباد الرحمن کے زمرے میں آتے ہیں ان پر شیطان کا بس نہیں چلتا۔

        اس حوالے سے یہ بات بھی نوٹ کر لیجئے کہ جس طرح بعض لوگوں میں حزب الشیطان سے موافقت کا رُجحان (potential) پہلے سے موجود ہوتا ہے اسی طرح کچھ لوگ بالقوہ (potentially) حزب اللہ والے بھی ہوتے ہیں۔ مثلاًحضرت عمر اور حضرت حمزہ میں شروع ہی سے حزب اللہ میں شامل ہونے کی صلاحیت موجود تھی۔ چنانچہ اگرچہ ان کے فیصلے میں کچھ تاخیر ہوئی، قبولِ اسلام میں چھ سال لگ گئے، لیکن بالآخر وہ صلاحیت ظاہر ہو گئی --- ’’حزب اللہ‘‘ اور ’’حزب الشیطان‘‘ قرآنی اصطلاحات ہیں، ان کی وضاحت سورۃ المجادلہ کی آخری آیات میں آئی ہے۔ 

UP
X
<>