قرآن کریم > المؤمنون >surah 23 ayat 72
اَمْ تَسْأَلُهُمْ خَرْجًا فَخَــرَاجُ رَبِّكَ خَيْرٌ وَّهُوَ خَيْرُ الرّٰزِقِيْنَ
یا (ان کے انکار کی وجہ یہ ہے کہ) تم ان سے کوئی معاوضہ مانگ رہے ہو؟ تو (یہ بات بھی غلط ہے، اس لئے کہ) تمہارے پروردگار کا دیا ہوا معاوضہ (تمہارے لئے) کہیں بہتر ہے، اور وہ بہترین رزق دینے والا ہے
آیت ۷۲: اَمْ تَسْئََلُہُمْ خَرْجًا فَخَرَاجُ رَبِّکَ خَیْرٌ وَّہُوَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ: «کیا آپ ان سے کوئی خراج (اجر) مانگ رہے ہیں؟ تو آپ کے رب کا اجر بہت بہتر ہے اور وہ بہترین رزق دینے والا ہے۔»
دراصل یہاں ان الفاظ میں خطاب حضور سے نہیں ہے بلکہ مشرکین ِمکہ سے ہے کہ عقل کے اندھو، ذرا سوچو تو! تمہارے شاعر اور قصہ گو تو تم لوگوں سے اجر و انعام چاہتے ہیں۔ مگر تم نے محمد کی زبان سے کبھی ایسی کوئی بات سنی ہے؟ کبھی آپ نے اپنی اس خدمت کے عوض تم سے کوئی اجرت طلب کی ہے؟ ان کو تو ان کے رب کی طرف سے جو اجر و انعام ملنے والا ہے وہ پوری دنیا کے خزانوں سے بہتر ہے۔