قرآن کریم > طه >surah 20 ayat 86
فَرَجَعَ مُوسَى إِلَى قَوْمِهِ غَضْبَانَ أَسِفًا قَالَ يَا قَوْمِ أَلَمْ يَعِدْكُمْ رَبُّكُمْ وَعْدًا حَسَنًا أَفَطَالَ عَلَيْكُمُ الْعَهْدُ أَمْ أَرَدتُّمْ أَن يَحِلَّ عَلَيْكُمْ غَضَبٌ مِّن رَّبِّكُمْ فَأَخْلَفْتُم مَّوْعِدِي
چنانچہ موسیٰ غم و غصے میں بھرے ہوئے اپنی قوم کے پاس واپس لوٹے۔ کہنے لگے : ’’ میری قوم کے لوگو ! کیا تمہارے پروردگار نے تم سے ایک اچھا وعدہ نہیں کیا تھا؟ تو کیا تم پر کوئی بہت لمبی مدت گذر گئی تھی، یا تم چاہتے ہی یہ تھے کہ تم پر تمہارے رَبّ کا غضب نازل ہوجائے، اور اس وجہ سے تم نے مجھ سے وعدہ خلافی کی؟
آیت ۸۶: فَرَجَعَ مُوْسٰٓی اِلٰی قَوْمِہِ غَضْبَانَ اَسِفًا: «تو لوٹے موسی ٰ اپنی قوم کی طرف بہت غضبناک اور سخت رنجیدہ حالت میں۔»
قَالَ یٰــقَوْمِ اَلَمْ یَعِدْکُمْ رَبُّکُمْ وَعْدًا حَسَنًا: «انہوں نے کہا: اے میری قوم کے لوگو! کیا تم سے تمہارے رب نے اچھا وعدہ نہیں کیا تھا؟»
اللہ تعالیٰ نے تم لوگوں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ تم لوگوں کو اپنی کتاب کی صورت میں جامع ہدایت عطا فرمائے گا۔ میں تو اللہ کے اس وعدے کے مطابق طور پر گیا تھا کہ تمہارے لیے اس کی کتاب اور ہدایت لے کر آؤں :
اَفَطَالَ عَلَیْکُمُ الْعَہْدُ: «تو کیا یہ مدت تم پر بہت طویل ہو گئی تھی؟»
اَمْ اَرَدْتُّمْ اَنْ یَّحِلَّ عَلَیْکُمْ غَضَبٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ فَاَخْلَفْتُمْ مَّوْعِدِیْ: «یا تم لوگوں نے یہ چاہا کہ تم پر تمہارے رب کا غضب نازل ہو، تو تم نے میرے وعدے کی خلاف ورزی کر ڈالی۔»
گویا تمہاری یہ حرکت اللہ تعالیٰ کے غضب کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔