قرآن کریم > البقرة >surah 2 ayat 69
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّنْ لَنَا مَا لَوْنُهَا قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ صَفْرَاءُ فَاقِعٌ لَوْنُهَا تَسُرُّ النَّاظِرِينَ
کہنے لگے: آپ اپنے رب سے درخواست کیجئے کہ ہمیں صاف صاف بتائے کہ اس کا رنگ کیسا ہو؟ موسیٰ نے کہا :’’ ا ﷲ فرماتا ہے کہ وہ ایسے تیز زرد رنگ کی گائے ہو جو دیکھنے والوں کا دل خوش کر دے ‘‘
آیت 69: قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّکَ یُبَــیِّنْ لَّــنَا مَا لَوْنُہَا: اب انہوں نے کہا: (ذرا ایک دفعہ پھر) ہمارے لیے دعا کیجیے اپنے ربّ سے کہ وہ ہمیں بتا دے کہ اس کا رنگ کیسا ہو۔
قَالَ اِنَّہ یَقُوْلُ اِنَّہَا بَقَرَۃٌ صَفْرَآءُ فَاقِـعٌ لَّوْنُہَا تَسُرُّ النّٰظِرِیْنَ: فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وہ گائے ہونی چاہیے زرد رنگ کی ، جس کا رنگ ایسا شوخ ہو کہ دیکھنے والوں کو خوب اچھی لگے۔
یہ خوبیاں اُس گائے کی تھیں جو اُن کے ہاں زیادہ سے زیادہ مقدس سمجھی جاتی تھی۔ اگر پہلے ہی حکم پر وہ عمل پیرا ہو جاتے تو کسی بھی گائے کو ذبح کر سکتے تھے۔ لیکن یکے بعد دیگرے سوالات کے باعث رفتہ رفتہ اُن کا گھیراؤ ہوتا گیا کہ جس گائے کے تقدس کا تأثر ان کے ذہن میں زیادہ سے زیادہ تھا اُسی کو focus کر دیا گیا۔