July 11, 2025

قرآن کریم > البقرة >surah 2 ayat 145

وَلَئِنْ أَتَيْتَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ بِكُلِّ آيَةٍ مَا تَبِعُوا قِبْلَتَكَ وَمَا أَنْتَ بِتَابِعٍ قِبْلَتَهُمْ وَمَا بَعْضُهُمْ بِتَابِعٍ قِبْلَةَ بَعْضٍ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُمْ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ إِنَّكَ إِذًا لَمِنَ الظَّالِمِينَ

اور جن لوگوں کو کتاب دی گئی تھی اگر تم ان کے پاس ہر قسم کی نشا نیاں لے آؤ تب بھی یہ تمہارے قبلے کی پیروی نہیں کریں گے ۔ اور نہ تم ان کے قبلے پر عمل کرنے والے ہونہ یہ ایک دوسرے قبلے پر عمل کرنے والے ہیں اور جوعلم تمہارے پاس آچکا ہے اس کے بعد اگر کہیں تم نے ان کی خواہشات کی پیروی کر لی تو اس صورت میں یقینا تمہارا شمار ظالموں میں ہوگا

آیت 145:    وَلَئِنْ اَتَیْتَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ بِکُلِّ اٰیَۃٍ مَّا تَبِعُوْا قِبْلَتَکَ:   اور (اے نبی!) اگرآپ ان ا ہل کتاب کے سامنے ہر قسم کی نشانیاں پیش کر دیں تب بھی یہ آپ کے قبلے کی پیروی نہیں کریں گے۔  

             وَمَآ اَنْتَ بِتَابِعٍ قِبْلَتَہُمْ:   اور نہ ہی اب آپ پیروی کرنے والے ہیں ان کے قبلے کی۔  

            یہ تو  (لَـکُمْ دِیْنُـکُمْ وَلِیَ دِیْنِ) والا معاملہ ہو گیا۔

             وَمَا بَعْضُہُمْ بِتَابِعٍ قِبْلَۃَ بَعْضٍ:   اور نہ ہی وہ ایک دوسرے کے قبلے کی پیروی کرنے والے ہیں۔  

            حد یہ ہے کہ یہ خود آپس میں ایک دوسرے کے قبلے کی پیروی نہیں کرتے۔ اگرچہ یہود و نصاریٰ سب کا قبلہ یروشلم ہے،  لیکن عین یروشلم میں جا کر یہودی ہیکل سلیمانی کا مغربی گوشہ اختیار کرتے تھے اور مغرب کی طرف رُخ کرتے تھے،  جبکہ نصاریٰ مشرق کی طرف رُخ کرتے تھے،  اس لیے کہ حضرت مریم سلامٌ علیہا نے جس مکان میں اعتکاف کیا تھا اور جہاں فرشتہ اُن کے پاس آیا تھا وہ ہیکل کے مشرقی گوشے میں تھا،  جس کے لیے قرآن حکیم میں  «مَکَانًا شَرْقِـیًّا»  کا لفظ آیا ہے۔عیسائیوں نے اسی مشرقی گھر کو اپنا قبلہ بنا لیا۔

             وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ اَہْوَآءَہُمْ:   اور (اے نبی! بالفرض) اگر آپ نے ان کی خواہشات کی پیروی کی   

             مِّنْ بَعْدِ مَا جَآءَکَ مِنَ الْعِلْمِ:   اُس علم کے بعد جو آپ کے پاس آچکا ہے  

             اِنَّکَ اِذًا لَّمِنَ الظّٰلِمِیْنَ:   تو بلاشبہ آپ بھی ظلم کرنے والوں میں سے ہو جائیں گے۔  (معاذ اللہ!)

UP
X
<>