July 10, 2025

قرآن کریم > البقرة >surah 2 ayat 140

أَمْ تَقُولُونَ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطَ كَانُوا هُودًا أَوْ نَصَارَى قُلْ أَأَنْتُمْ أَعْلَمُ أَمِ اللَّهُ وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ كَتَمَ شَهَادَةً عِنْدَهُ مِنَ اللَّهِ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ

بھلا کیا تم یہ کہتے ہو کہ ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور ان کی اولادیں یہودی یا نصرانی تھیں ؟ (مسلمانو! ان سے) کہو : کیا تم زیادہ جانتے ہو یا اﷲ ؟ اور اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جو ایسی شہادت کو چھپائے جو اس کے پاس اﷲ کی طرف سے پہنچی ہو؟ اور جو کچھ تم کرتے ہو اﷲ اس سے بے خبر نہیں ہے

آیت 140:   اَمْ تَقُوْلُوْنَ اِنَّ اِبْرٰهِيْمَ وَاِسْمٰعِیْلَ وَاِسْحٰقَ وَیَعْقُوْبَ وَالْاَسْبَاطَ کَانُوْا ہُوْدًا اَوْ نَصٰرٰی:   کیا تمہارا کہنا یہ ہے کہ ابراہیم،  اسماعیل، اسحاق،  اور یعقوب اور ان کی اولاد سب یہودی تھے یا نصرانی تھے؟  

            تم جو کہتے ہو کہ یہودی ہو جاؤ  یا نصرانی تب ہدایت پاؤ  گے،  تو کیا ابراہیم یہودی تھے یا نصرانی؟ اور اسحاق،  یعقوب،  یوسف،  موسیٰ اور عیسیٰ علیہم الصلوٰۃ والسلام کون تھے؟ یہی بات آج مسلمانوں کو سوچنا چاہیے کہ محمد رسول اللہ  اور آپ کے اصحاب  دیوبندی تھے،  بریلوی تھے،  اہل حدیث تھے یا شیعہ تھے؟ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اخلاص کا تقاضا یہ ہے کہ ان تقسیموں سے بالا تر رہا جائے۔ ٹھیک ہے ایک شخص کسی فقہی مسلک کی پیروی کر رہا ہے،  لیکن اس مسلک کو اپنی شناخت بنا لینا،  اسے دین پر مقدم ّرکھنا،  اس مسلک ہی کے لیے  ساری محنت و مشقت اور بھاگ دوڑ کرنا،  اور اُسی کی دعوت و تبلیغ کرنا،  دین کی اصل حقیقت اور روح کے یکسر خلاف ہے۔

             قُلْ ءَ اَنْـتُمْ اَعْلَمُ اَمِ اللّٰہُ:   کہیے: تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ؟  

             وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ کَتَمَ شَہَادَۃً عِنْدَہ مِنَ اللّٰہِ:   اور (کان کھول کر سن لو) اُس شخص سے بڑھ  کر ظالم اور کون ہو گا جس کے پاس اللہ کی طرف سے ایک گواہی تھی جسے اس نے چھپا لیا؟  

            علماء یہود جانتے تھے کہ محمد   اللہ کے رسول ہیں،  جن کے وہ منتظر تھے۔ لیکن وہ اس گواہی کو چھپائے بیٹھے تھے۔

             وَمَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ:  اور اللہ ہرگز غافل نہیں ہے اُس سے جو تم کر رہے ہو۔  

UP
X
<>