قرآن کریم > البقرة >surah 2 ayat 133
أَمْ كُنْتُمْ شُهَدَاءَ إِذْ حَضَرَ يَعْقُوبَ الْمَوْتُ إِذْ قَالَ لِبَنِيهِ مَا تَعْبُدُونَ مِنْ بَعْدِي قَالُوا نَعْبُدُ إِلَهَكَ وَإِلَهَ آبَائِكَ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ إِلَهًا وَاحِدًا وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ
کیا اس وقت تم خود موجود تھے جب یعقوب کی موت کا وقت آیا تھا، جب انہوں نے اپنے بیٹوں سے کہا تھا کہ تم میرے بعد کس کی عبادت کروگے؟ ان سب نے کہا تھا کہ ہم اسی ایک خدا کی عبادت کریں گے جو آپ کا معبود ہے اور آپ کے باپ دادوں ابراہیم، اسماعیل اور اسحاق کا معبود ہے ۔ اور ہم صرف اسی کے فرماں بردار ہیں
آیت 133: اَمْ کُنْتُمْ شُہَدَآءَ اِذْ حَضَرَ یَعْقُوْبَ الْمَوْتُ: کیا تم اُس وقت موجود تھے جب آ دھمکی یعقوب پر موت،
یعنی جب یعقوب کی موت کا وقت آیا۔ اُس وقت حضرت یعقوب اور ان کے سب بیٹے حضرت یوسف کے ذریعے مصر میں پہنچ چکے تھے۔ یہ سارا واقعہ سورئہ یوسف میں بیان ہوا ہے۔ حضرت یعقوب کا انتقال مصر میں ہوا۔ دنیا سے رخصت ہونے سے پہلے انہوں نے اپنے بارہ کے بارہ بیٹوں کو جمع کیا۔
اِذْ قَالَ لِبَنِیْہِ مَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ بَعْدِیْ: جب کہا اپنے بیٹوں سے کہ تم کس کی عبادت کرو گے میرے بعد؟
کس کی پوجا کرو گے؟ کس کی پرستش کرو گے؟ یہ بات نہیں تھی کہ انہیں معلوم نہ تھا کہ انہیں کس کی عبادت کرنی ہے، بلکہ آپ نے قول و قرار کو مزید پختہ کرنے کے لیے یہ انداز اختیار فرمایا۔
قَالُوْا نَعْبُدُ اِلٰـہَکَ وَاِلٰــہَ اٰبَآئِکَ اِبْرهِيْمَ وَاِسْمٰعِیْلَ وَاِسْحٰقَ: انہوں نے کہا ہم بندگی کریں گے آپ کے معبود کی اور آپ کے آباء ابراہیم، اسماعیل اور اسحاق کے معبود کی
اِلٰہًا وَّاحِدًا: وہی ایک معبود ہے
وَّنَحْنُ لَہ مُسْلِمُوْنَ: اور ہم سب اُسی کے مطیع فرمان ہیں۔
ہم اسی کے سامنے سر جھکاتے ہیں اور اُسی کی فرماں برداری کا اقرار کرتے ہیں۔