قرآن کریم > البقرة >surah 2 ayat 130
وَمَنْ يَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ إِبْرَاهِيمَ إِلَّا مَنْ سَفِهَ نَفْسَهُ وَلَقَدِ اصْطَفَيْنَاهُ فِي الدُّنْيَا وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ
اور کون ہے جو ابراہیم کے طریقے سے انحراف کرے؟ سوائے اس شخص کے جو خود اپنے آپ کو حماقت میں مبتلا کرچکا ہو! حقیقت تو یہ ہے کہ ہم نے دنیا میں انہیں (اپنے لئے) چن لیا تھا اور آخرت میں ان کا شمار صالحین میں ہوگا
آیت 130: وَمَنْ یَّرْغَبُ عَنْ مِّلَّۃِ اِبْرهِيْمَ: اور کون ہو گا جو ابراہیم کے طریقے سے منہ موڑے؟
رغبت کا لفظ عربی زبان میں دونوں طرح استعمال ہوتا ہے۔ «رَغِبَ اِلٰی» کا مفہوم ہے کسی شے کی طرف رغبت ہونا، محبت ہونا، میلان ہونا، جبکہ «رَغِبَ عَنْ» کا مطلب ہے کسی شے سے متنفر ّہونا، کسی شے سے اِباء کرنا ، اس کو چھوڑ دینا۔ جیسا کہ حدیث میں آیا ہے: ((فَمَنْ رَّغِبَ عَنْ سُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّیْ)) پس جسے میری سنت نا پسند ہو تو وہ مجھ سے نہیں ہے۔
اِلاَّ مَنْ سَفِہَ نَفْسَہ: سوائے اس کے جس نے اپنے آپ کو حماقت ہی میں مبتلا کرنے کا فیصلہ کر لیا ہو!
اس کے سوا اور کون ہو گا جو ابراہیم کے طریقے سے منہ موڑے؟
وَلَقَدِ اصْطَفَیْنٰہُ فِی الدُّنْیَا: اور ہم نے تو انہیں دنیا میں بھی منتخب کر لیا تھا۔
وَ اِنَّہ فِی الْاٰخِرَۃِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ: اور یقینا آخرت میں بھی وہ ہمارے صالح بندوں میں سے ہوں گے۔