قرآن کریم > البقرة >surah 2 ayat 109
وَدَّ كَثِيرٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يَرُدُّونَكُمْ مِنْ بَعْدِ إِيمَانِكُمْ كُفَّارًا حَسَدًا مِنْ عِنْدِ أَنْفُسِهِمْ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْحَقُّ فَاعْفُوا وَاصْفَحُوا حَتَّى يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
(مسلمانو!) بہت سے اہل کتاب اپنے دلوں کے حسد کی بنا پر یہ چاہتے ہیں کہ تمہارے ایمان لانے کے بعد تمہیں پلٹا کر پھر کافر بنادیں، باوجودیکہ حق ان پر واضح ہو چکا ہے چنانچہ تم معاف کرو اور درگذر سے کام لو یہاں تک کہ اﷲ خود اپنا فیصلہ بھیج دے ۔ بیشک اﷲ ہر چیز پر قادر ہے
آیت 109: وَدَّ کَثِیْرٌ مِّنْ اَہْلِ الْـکِتٰبِ لَوْ یَرُدُّوْنَـکُمْ مِّنْ بَعْدِ اِیْمَانِکُمْ کُفَّارًا: اہل کتاب میں سے بہت سے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح تمہیں پھیر کر تمہارے ایمان کے بعد تمہیں پھر کافر بنا دیں۔
یہ ایسے ہی ہے جیسے کسی بلی ّکی دُم کٹ جائے تو وہ یہ چاہے گی کہ ساری بلیوں کی دُمیں کٹ جائیں تاکہ وہ علیحدہ سے نمایاں نہ رہے۔ چنانچہ اہل کتاب یہ چاہتے تھے کہ اہل ایمان کو بھی واپس کفر میں لے آیا جائے۔
حَسَدًا مِّنْ عِنْدِ اَنْفُسِہِمْ: بسبب ان کے دلی حسد کے
ان کا یہ طرزِ عمل ان کے حسد کی وجہ سے ہے کہ یہ نعمت مسلمانوں کو کیوں دے دی گئی؟
مِّنْ بَعْدِ مَا تَـبَـیَّنَ لَہُمُ الْحَقُّ: اس کے بعد کہ اُن پر حق بالکل واضح ہو چکا ہے۔
وہ حق کو جان چکے ہیں اور پہچان چکے ہیں، کسی مغالطے یا غلط فہمی میں نہیں ہیں۔
فَاعْفُوْا وَاصْفَحُوْا: تو (اے مسلمانو!) تم معاف کرتے رہو اور صرفِ نظر سے کام لو،
یہ بہت اہم مقام ہے۔ مسلمانوں کو باور کرایا جا رہا ہے کہ ابھی تو مدنی دَور کا آغاز ہو رہا ہے ، ابھی کشمکش، کشاکش اور مقابلہ و تصادم کے بڑے سخت مراحل آ رہے ہیں۔ چونکہ تمہارا سب سے پہلا محاذ کفارِ مکہ کے خلاف ہے اور وہی سب سے بڑھ کر تم پر حملے کریں گے اور ان سے تمہاری جنگیں ہوں گی، لہٰذا یہ جو آستین کے سانپ ہیں، یعنی یہود ان کو ابھی مت چھیڑو۔ جب تک یہ خوابیدہ (dormant) پڑے رہیں انہیں پڑا رہنے دو۔ فی الحال ان کے طرزِ عمل کے بارے میں زیادہ توجہ نہ دو، بلکہ عفو ودر گزر اور چشم پوشی سے کام لیتے رہو۔
حَتّٰی یَاْتِیَ اللّٰہُ بِاَمْرِہ: یہاں تک کہ اللہ اپنا فیصلہ لے آئے۔
ایک وقت آئے گا جب اے مسلمانو تمہیں آخری غلبہ حاصل ہو جائے گا اور جب تم باہر کے دشمنوں سے نمٹ لو گے تو پھر اِن اندرونی دشمنوں کے خلاف بھی تمہیں آزادی دی جائے گی کہ ان کو بھی کیفر ِکردار تک پہنچا دو۔
اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ: یقینا اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔