August 21, 2025

قرآن کریم > الإسراء >surah 17 ayat 76

وَإِن كَادُواْ لَيَسْتَفِزُّونَكَ مِنَ الأَرْضِ لِيُخْرِجوكَ مِنْهَا وَإِذًا لاَّ يَلْبَثُونَ خِلافَكَ إِلاَّ قَلِيلاً 

اس کے علاوہ یہ لوگ اس فکر میں بھی ہیں کہ اس سر زمین (مکہ) سے تمہارے قدم اُکھاڑیں ، تاکہ تمہیں یہاں سے نکال باہر کریں ۔ اور اگر ایسا ہوا تویہ بھی تمہارے بعد زیادہ دیر یہاں نہیں ٹھہر سکیں گے

 آیت ۷۶:   وَاِنْ کَادُوْا لَیَسْتَفِزُّوْنَکَ مِنَ الْاَرْضِ لِیُخْرِجُوْکَ مِنْہَا وَاِذًا لاَّ یَلْبَثُوْنَ خِلٰفَکَ اِلاَّ قَلِیْلاً:   «اور یہ تلے ہوئے ہیں کہ آپ کے قدم اکھاڑ دیں اس زمین سے، تا کہ آپ کو یہاں سے نکال باہر کریں، اور (اگر ایسا ہوا تو) تب وہ خود بھی نہیں ٹھہریں گے آپ کے بعد مگر تھوڑا عرصہ۔»

            یہ مکی دور کے آخری ایام کے اُن حالات کی جھلک ہے جب اس کش مکش کی شدت انتہا کو پہنچ چکی تھی اور حالات بے حد نازک رخ اختیار کر چکے تھے۔  یہا ں پر رسول اللہ کو (معاذ اللہ) مکہ سے نکالنے کے لیے قریش کی منصوبہ بندی کا صرف ذکر کیا گیا ہے، مگر اس کی نفی کرنے کے بجائے یہ پیشین گوئی کی گئی ہے کہ اگر ایسا ہوا تو آپ کے بعد وہ خود بھی یہاں پر زیادہ عرصہ نہیں رہ سکیں گے۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔  قریش کے اکثر سردار تو ہجرت کے دوسرے برس ہی جنگ ِبدر میں قتل ہو گئے جبکہ صرف آٹھ سال بعد مکہ شہر پر آپ کا باقاعدہ تسلط بھی قائم ہو گیا۔  

UP
X
<>