August 21, 2025

قرآن کریم > الإسراء >surah 17 ayat 75

إِذاً لأَذَقْنَاكَ ضِعْفَ الْحَيَاةِ وَضِعْفَ الْمَمَاتِ ثُمَّ لاَ تَجِدُ لَكَ عَلَيْنَا نَصِيرًا 

اور اگر ایسا ہوجاتا تو ہم تمہیں دنیامیں بھی دگنی سزا دیتے، اور مرنے کے بعد بھی دُگنی، پھر تمہیں ہمارے مقابلے میں کوئی مددگار نہ ملتا

 آیت ۷۵:  اِذًا لَّاَذَقْنٰکَ ضِعْفَ الْحَیٰوۃِ وَضِعْفَ الْمَمَات:   «(اگر ایسا ہو جاتا) تب ہم آپ کو دگنی سزا دیتے زندگی میں اور دگنی سزا دیتے موت پر»

اَلرَّبُّ رَبٌّ وَاِنْ تَنَزَّلَ

وَالْعَبْدُ عَبْدٌ وَاِنْ تَرَقّٰی

«رب تو آخر رب ہے جتنا بھی تنزل فرما لے اور بندہ بہر حال بندہ ہی ہے جس قدر بھی ترقی پا لے!»

              ثُمَّ لاَ تَجِدُ لَکَ عَلَیْنَا نَصِیْرًا:   «پھر نہ پاتے آپ اپنے لیے ہمارے مقابلے میں کوئی مددگار۔»

            آیت کا مضمون بہت نازک ہے۔  بہر حال میں نے الفاظ کے مطابق ترجمہ کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن موقع محل اور سیاق و سباق کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے اصل مفہوم کو دقت نظری سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔  اگرچہ یہ خطاب نبی اکرم سے ہے مگر سختی کا رخ اُن لوگوں کی طرف ہے جنہوں نے اپنی ضد اور ہٹ دھرمی سے آپ کے مقابلے میں ایسے حالات پیدا کر رکھے تھے۔  ان الفاظ میں ان لوگوں کو سنایا جا رہا ہے کہ بد بختو! تم جو چاہو کر لو، ہمارے نبی تمہارے اس دباؤ میں آ کر تمہارے مطالبات ماننے والے نہیں ہیں۔ 

UP
X
<>