July 21, 2025

قرآن کریم > النحل >surah 16 ayat 84

وَيَوْمَ نَبْعَثُ مِنْ كُلِّ اُمَّةٍ شَهِيْدًا ثُمَّ لَا يُؤْذَنُ لِلَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَلَا هُمْ يُسْتَعْتَبُوْنَ

اور اُس دن کو یاد رکھو جب ہم ہر ایک اُمت میں سے ایک گواہ کھڑا کریں گے، پھر جن لوگوں نے کفر اپنایا تھا، اُنہیں (عذر پیش کرنے کی) اجازت نہیں دی جائے گی، اور نہ اُن سے یہ فرمائش کی جائے گی کہ وہ توبہ کریں

 آیت ۸۴: وَیَوْمَ نَبْعَثُ مِنْ کُلِّ اُمَّۃٍ شَہِیْدً:  «اور جس دن ہم اٹھائیں گے ہر اُمت میں سے ایک گواہ»

            شہادتِ حق کا یہ مضمون اس سورت میں دو مرتبہ (مزید ملاحظہ ہو آیت: ۸۹) آیا ہے، جبکہ قبل ازیں سورۃ البقرۃ کی آیت: ۱۴۳اور سورۃ النساء کی آیت: ۴۱ میں بھی اس کا ذکر ہے۔  آیت زیر نظر میں ہر امت میں سے جس گواہ کا ذکر ہے وہ اس امت کا نبی یا رسول ہو گا۔ جیسا کہ سورۃ الاعراف میں فرمایا گیا:  فَلَنَسْئَلَنَّ الَّذِیْنَ اُرْسِلَ اِلَیْہِمْ وَلَنَسْئَلَنَّ الْمُرْسَلِیْنَ.  «ہم ضرور پوچھیں گے ان سے جن کی طرف رسول بھیجے گئے اور ہم رسولوں سے بھی پوچھیں گے»۔ روزِ محشر ہر اُمت کی پیشی کے وقت اس امت کا رسول عدالت کے سرکاری گواہ (prosecution witness) کی حیثیت سے گواہی دے گا کہ اے اللہ! تیری طرف سے جو پیغام مجھے اس قوم کے لیے ملا تھا وہ میں نے بے کم وکاست ان تک پہنچا دیا تھا۔ اب یہ لوگ جوابدہ ہیں، ان سے محاسبہ ہو سکتا ہے۔ اس طرح تمام انبیاء ورسل اپنی اپنی اُمت کے خلاف گواہی دیں گے۔

             ثُمَّ لاَ یُؤْذَنُ لِلَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَلاَ ہُمْ یُسْتَعْتَبُوْنَ:  «پھر کافروں کو نہ (بولنے کی) اجازت ملے گی اور نہ ہی ان کوعذر پیش کرنے کا موقع دیا جائے گا۔»

            اُس وقت انہیں ایسا موقع فراہم نہیں کیا جائے گا کہ وہ عذر تراش کر اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کر سکیں۔ 

UP
X
<>