قرآن کریم > النحل >surah 16 ayat 80
وَاللَّهُ جَعَلَ لَكُم مِّن بُيُوتِكُمْ سَكَنًا وَجَعَلَ لَكُم مِّن جُلُودِ الأَنْعَامِ بُيُوتًا تَسْتَخِفُّونَهَا يَوْمَ ظَعْنِكُمْ وَيَوْمَ إِقَامَتِكُمْ وَمِنْ أَصْوَافِهَا وَأَوْبَارِهَا وَأَشْعَارِهَا أَثَاثًا وَمَتَاعًا إِلَى حِينٍ
اور اُ س نے تمہارے لئے تمہارے گھرو ں کو سکون کی جگہ بنایا، اور تمہارے لئے مویشیوں کی کھالوں سے ایسے گھر بنائے جو تمہیں سفر پر روانہ ہوتے وقت اور کسی جگہ ٹھہرتے وقت ہلکے پھلکے محسوس ہوتے ہیں ۔ اور اُن کے اُون، اُن کے رُویں اور اُن کے بالوں سے گھریلو سامان اور ایسی چیزیں پیدا کیں جو ایک مدت تک تمہیں فائدہ پہنچاتی ہیں
آیت ۸۰: وَاللّٰہُ جَعَلَ لَـکُمْ مِّنْ بُیُوْتِکُمْ سَکَنًا: «اور اللہ نے تمہارے گھروں میں تمہارے لیے سکونت کی جگہ بنائی ہے»
وَّجَعَلَ لَکُمْ مِّنْ جُلُوْدِ الْاَنْعَامِ بُیُوْتًا تَسْتَخِفُّوْنَہَا یَوْمَ ظَعْنِکُمْ وَیَوْمَ اِ قَامَتِکُمْ: «اور اُس نے بنا دیے تمہارے لیے چوپایوں کی کھالوں سے ایسے گھر (خیمے) جنہیں تم بہت ہلکا پھلکا پاتے ہو اپنے کوچ اور قیام کے دن»
جانوروں کی کھالوں سے بنائے گئے خیمے بہت ہلکے پھلکے ہوتے ہیں۔ چنانچہ دورانِ سفر بھی انہیں اٹھانا آسان ہوتا ہے اور اسی طرح جب اور جہاں چاہیں انہیں آسانی سے گاڑ کر آرام دہ قیام گاہ بنائی جا سکتی ہے۔
وَمِنْ اَصْوَافِھَا وَاَوْبَارِھَا وَاَشْعَارِھَآ اَثَاثًا وَّمَتَاعًا اِلیٰ حِیْنٍ: «اور (اُس نے بنایا تمہارے لیے) اُن (بھیڑوں) کی اُون سے اور ان (اونٹوں اور بکریوں) کے بالوں سے سامان اور برتنے کی چیزیں ایک خاص وقت تک کے لیے۔»
قبل ازیں (آیت: ۵) میں جانوروں کے بالوں کی افادیت کے حوالے سے «دِفْءٌ» کا لفظ استعمال ہوا تھا، جس میں سردی کی شدت سے بچنے کے لیے کپڑا تیار کرنے کی طرف اشارہ تھا۔ یہاں اس سلسلے میں وضاحت سے بتایا گیا ہے کہ مختلف جانوروں کی اون اور ان کے بالوں کی صورت میں اللہ نے تمہارے لیے قدرتی ریشہ (fiber) پیدا کر دیا ہے جس سے تم لوگ کپڑے بُنتے ہو اور دوسری بہت سی مفید اشیاء بناتے ہو۔ ایک مدت تک انسان کے پاس کپڑا بنانے کے لیے جانوروں سے حاصل ہونے والے اس ریشے کے علاوہ اور کوئی چیز نہیں تھی۔ کپاس کی دریافت بہت بعد میں ہوئی۔ موجود ہ زمانے میں اس مقصد کے لیے اگرچہ مصنوعی ریشے کی رنگا رنگ اقسام موجود ہیں مگر اس قدرتی ریشے کی اہمیت وافادیت سے آج بھی انکار نہیں کیا جا سکتا۔