July 23, 2025

قرآن کریم > النحل >surah 16 ayat 78

وَاللَّهُ أَخْرَجَكُم مِّن بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ لاَ تَعْلَمُونَ شَيْئًا وَجَعَلَ لَكُمُ الْسَّمْعَ وَالأَبْصَارَ وَالأَفْئِدَةَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ 

اور اﷲ نے تم کو تمہارے ماں کے پیٹ سے اس حالت میں نکالا کہ تم کچھ نہیں جانتے تھے، اور تمہارے لئے کان، آنکھیں اور دل پیدا کئے، تاکہ تم شکر ادا کرو

 آیت ۷۸:  وَاللّٰہُ اَخْرَجَکُمْ مِّنْ بُطُوْنِ اُمَّہٰتِکُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ شَیْئًا:  « اور اللہ نے تمہیں نکالا تمہاری ماؤں کے پیٹوں سے جبکہ تم کچھ نہیں جانتے تھے»

            نوزائیدہ بچہ عقل وشعور اور سمجھ بوجھ سے بالکل عاری ہوتا ہے، بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ انسان کا بچہ تمام حیوانات کے بچوں سے زیادہ کمزور اور زیادہ محتاج (dependent) ہوتا ہے۔

             وَّجَعَلَ لَکُمُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَالْاَفْئِدَۃَ:  «اور تمہارے لیے سماعت، بصارت اور عقل بنائی۔»

            اََفْئِدَۃ  کا ترجمہ عام طور پر «دل» کیا جاتا ہے، مگر میرے نزدیک اس سے مراد عقل اور شعور ہے۔ اس پر تفصیلی گفتگو ان شاء اللہ سوره بنی اسرائیل کی آیت:  اِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ کُلُّ اُولٰٓئِکَ کَانَ عَنْہُ مَسْؤلاً.  کے ضمن میں ہو گی۔ آیت زیر نظر میں کانوں اور آنکھوں کا ذکرانسانی حواس (senses) کے طور پر ہوا ہے اور ان حواس کا تعلق عقل (اََفْئِدَۃ) کے ساتھ وہی ہے جو کمپیوٹر کے input devices کا اس کے پراسیسنگ یونٹ کے ساتھ ہوتا ہے۔ جس طرح کمپیوٹر کا پراسیسنگ یونٹ مختلف ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات (data) کو پراسس کر کے اس سے کوئی نتیجہ اخذ کرتا ہے اسی طرح حواسِ خمسہ سے حاصل ہونے والی معلومات سے انسانی دماغ سوچ بچار کر کے کوئی نتیجہ نکالتا ہے۔ انسان کی اسی صلاحیت کوہم عقل کہتے ہیں اور میرے نزدیک اََفْئِدَۃ سے مراد انسان کی یہی عقل ہے۔

             لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ:  «تا کہ تم شکرکرو۔»

            یہ تمام صلاحیتیں انسان کے لیے اللہ تعالیٰ کی نعمت ہیں اور اللہ نے یہ نعمتیں انسان کو اس لیے عطا کی ہیں کہ وہ ان پر اللہ کا شکر ادا کرے، اور اس سلسلے میں اللہ کے شکر کا تقاضا یہ ہے کہ انسان ان نعمتوں کا استعمال درست طور پر کرے اور ان سے کوئی ایسا کام نہ لے جس سے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا کوئی پہلو نکلتا ہو۔ 

UP
X
<>