قرآن کریم > النحل >surah 16 ayat 76
وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلاً رَّجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا أَبْكَمُ لاَ يَقْدِرُ عَلَىَ شَيْءٍ وَهُوَ كَلٌّ عَلَى مَوْلاهُ أَيْنَمَا يُوَجِّههُّ لاَ يَأْتِ بِخَيْرٍ هَلْ يَسْتَوِي هُوَ وَمَن يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَهُوَ عَلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
اور اﷲ ایک اورمثال دیتا ہے کہ دو آدمی ہیں ، اُن میں سے ایک گونگا ہے جو کوئی کام نہیں کر سکتا، اور اپنے آقا پر بوجھ بنا ہوا ہے، وہ اُسے جہاں کہیں بھیجتاہے، وہ کوئی ڈھنگ کا کام کرکے نہیں لاتا، کیا ایسا شخص اُس دوسرے آدمی کے برابر ہو سکتا ہے جو دوسروں کو بھی اعتدال کا حکم دیتا ہے، اور خود بھی سیدھے راستے پر قائم ہے؟
آیت ۷۶: وَضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلاً رَّجُلَیْنِ اَحَدُہُمَآ اَبْکَمُ لاَ یَقْدِرُ عَلٰٰٰی شَیْئٍ وَّہُو کَلٌّ عَلٰی مَوْلٰہُ: «اور اللہ نے (اب ایک اور) مثال بیان کی دو اشخاص کی، ان میں سے ایک گونگا ہے، وہ قدرت نہیں رکھتا کسی بھی چیز پر اور وہ اپنے آقا پر بوجھ ہے»
اَیْنَمَا یُوَجِّہْہُ لاَ یَاْتِ بِخَیْرٍ: «جہاں کہیں بھی وہ (آقا) اسے بھیجتا ہے، وہ کوئی خیر لے کر نہیں آتا۔»
ایک شخص کے دوغلام ہیں۔ ایک غلام گونگا ہے، کسی کام کی کوئی صلاحیت نہیں رکھتا، الٹا اپنے مالک پر بوجھ بنا ہوا ہے۔ کام وغیرہ کچھ نہیں کرتا، صرف روٹیاں توڑتا ہے۔ اگر اس کا آقا اسے کسی کام سے بھیج دے تو وہ کام خراب کر کے ہی آتا ہے۔
ہَلْ یَسْتَوِیْ ہُوَ وَمَنْ یَّاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَہُوعَلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ: «کیا برابر ہو گا وہ، اور وہ جو حکم دیتا ہے عدل کا، اور وہ سیدھی راہ پر قائم ہے؟»
اللہ تعالیٰ نے یہاں ایک شخص کے دوغلاموں کے حوالے سے دو طرح کے انسانوں کی مثال بیان فرمائی ہے کہ سب انسان میرے غلام ہیں۔ لیکن میرے ان غلاموں کی ایک قسم وہ ہے جو میری نعمتوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں مگر میرا کوئی کام نہیں کرتے، میرے دین کی کچھ خدمت نہیں کرتے، میری مخلوق کے کسی کام نہیں آتے۔ یہ لوگ اس غلام کی مانند ہیں جو اپنے آقا پر بوجھ ہیں۔ دوسری طرف میرے وہ بندے اور غلام ہیں جو دن رات میری رضا جوئی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، نیکی کا حکم دے رہے ہیں اور برائی سے روک رہے ہیں، میرے دین کو قائم کرنے کی جدوجہد میں وہ اپنے تن، من اور دھن کی قربانیاں پیش کر رہے ہیں۔ تو کیا یہ دونوں طرح کے انسان برابر ہوسکتے ہیں؟