قرآن کریم > إبراهيم >surah 14 ayat 47
فَلاَ تَحْسَبَنَّ اللَّهَ مُخْلِفَ وَعْدِهِ رُسُلَهُ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ ذُو انْتِقَامٍ
لہٰذا اﷲ کے بارے میں ہر گز یہ خیال بھی دل میں نہ لانا کہ اُس نے اپنے پیغمبروں سے جو وعدہ کر رکھا ہے ، اُس کی خلاف ورزی کرے گا ۔ یقین رکھو کہ اﷲ اپنے اقتدارمیں سب پر غالب ہے ، (اور ) انتقام لینے والا ہے
آیت۴۷: فَلاَ تَحْسَبَنَّ اللّٰہَ مُخْلِفَ وَعْدِہ رُسُلَہ: «تو آپ یہ مت سمجھیں کہ اللہ اپنے اس وعدے کے خلاف کرے گا جو اُس نے اپنے رسولوں سے کیا۔»
یہاں پر رسول کے بجائے رُسل جمع کا صیغہ استعمال ہوا ہے، یعنی تمام رسولوں کے ساتھ اللہ کا یہ مستقل وعدہ رہا کہ تمہاری مدد کی جائے گی اور آخری کامیابی تمہاری ہی ہو گی۔ جیسا کہ سورۃ المجادلہ کی آیت: ۲۱ میں فرمایا گیا: کَتَبَ اللّٰہُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِـْی. یعنی اللہ نے طے کیا ہوا ہے، لکھ کر رکھا ہوا ہے کہ میں اور میرے رسول غالب آ کر رہیں گے۔ درمیان میں کچھ اونچ نیچ ہوگی، تکلیفیں بھی آئیں گی، آزمائشوں کا سامنا بھی کرنا ہو گا، مگر فتح ہمیشہ حزب اللہ ہی کی ہو گی۔ آزمائشوں کے ان مراحل کے بارے میں سورۃ البقر ۃمیں فرمایا:
وَلَنَبْلُوَنَّـکُمْ بِشَیْئٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَالْاَنْفُسِ وَالثَّمَرٰتِ وَبَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَ.
«اور ہم ضرور تمہاری آزمائش کریں گے کسی قدر خوف اور بھوک سے اور مال اور جانوں اور ثمرات کے نقصان سے، تو آپ صبر کرنے والوں کو بشارت سنا دیں۔»
اس کے بعد سورۃ البقرۃ میں ہی فرمایا:
اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّۃَ وَلَمَّا یَاْتِکُمْ مَّثَلُ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِکُمْ مَسَّتْہُمُ الْبَاْسَاءُ وَالضَّرَّآءُ وَزُلْزِلُوْا حَتّٰی یَقُوْلَ الرَّسُوْلُ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَہ مَتٰی نَصْرُ اللّٰہِ اَلَآ اِنَّ نَصْرَ اللّٰہِ قَرِیْبٌ.
«کیا تم سمجھتے ہو کہ یوں ہی جنت میں داخل ہو جاؤ گے اور ابھی تم کو پہلے لوگوں جیسی (مشکلات) تو پیش آئیں ہی نہیں۔ اُن کو تو (بڑی بڑی) سختیاں اور تکلیفیں پہنچی تھیں اور وہ ہلا ڈالے گئے تھے، یہاں تک کہ پیغمبر اور اُن کے ساتھ جو مؤمنین تھے سب پکار اٹھے کہ کب آئے گی اللہ کی مدد، آگاہ ہو جاؤ! اللہ کی مدد قریب ہے۔»
بہر حال اللہ تعالیٰ کا اپنے رسولوں سے یہ پختہ وعدہ رہا ہے کہ حق و باطل کی اس کش مکش میں بالآخر فتح انہی کی ہو گی اورانہیں جھٹلانے والوں کو اُن کے سامنے سزا دی جائے گی۔ یہ ساری باتیں تفصیل سے قرآن میں بیان کی جا چکی ہیں تا کہ ان لوگوں کو کوئی شک نہ رہے۔
اِنَّ اللّٰہَ عَزِیْزٌ ذُوانْتِقَامٍ: «یقینا اللہ زبردست ہے انتقام لینے والا۔»