May 1, 2025

قرآن کریم > إبراهيم >surah 14 ayat 46

وَقَدْ مَكَرُواْ مَكْرَهُمْ وَعِندَ اللَّهِ مَكْرُهُمْ وَإِن كَانَ مَكْرُهُمْ لِتَزُولَ مِنْهُ الْجِبَالُ 

اور وہ لوگ اپنی ساری چالیں چل چکے تھے ، اور ان کی ساری چالوں کا توڑ اﷲ کے پاس تھا ، چاہے اُن کی چالیں ایسی کیوںنہ ہوں جن سے پہاڑ بھی اپنی جگہ سے ہل جائیں ۔ ‘‘ 

 آیت ۴۶:  وَقَدْ مَکَرُوْا مَکْرَہُمْ: «اور انہوں نے اپنی سی چالیں چلیں»

            اے قریش ِمکہ! جس طرح آج تم ہمارے نبی کے خلاف اپنی چالیں چل رہے ہو، اسی طرح تم سے پہلے والے لوگوں نے بھی کچھ کمی نہیں کی تھی۔ جہاں تک ان کا بس چلا تھا انہوں نے اپنی چالیں چلی تھیں۔ قومِ نوح، قومِ ہود، قومِ صالح اور قومِ لوط کے سرداروں نے اپنے رسولوں کے خلاف جوکچھ کیا اور جو کچھ کہا اس کی تفصیلات ہم تمہیں سنا چکے ہیں۔ اور قومِ شعیب کے سرداروں کی مجبوری کا ذکر بھی ہم کر چکے ہیں جو تم لوگوں کی مجبوری سے ملتی جلتی تھی۔ یعنی ان کا بے چارگی سے یہ کہنا کہ اگر تمہارا قبیلہ تمہاری پشت پر نہ ہوتا تو ہم اب تک تمہیں سنگسار کر چکے ہوتے۔ چنانچہ ہمارے لیے اور ہمارے نبی کے لیے تمہاری یہ چالیں، یہ سازشیں اور یہ ریشہ دوانیاں کوئی انہونی نہیں ہیں۔ البتہ تم لوگ اپنی پیشرو اقوام کے واقعات کے آئینے میں اپنے مستقبل اور انجام کی جھلک دیکھنا چاہو تو صاف دیکھ سکتے ہو۔ تم لوگ اندازہ کر سکتے ہو کہ تم سے پہلے ان مشرکین حق کی چالیں کس حد تک کامیاب ہوئیں اور تم تجزیہ کر سکتے ہو کہ ہر بار حق و باطل کی کش مکش کا آخری نتیجہ کیا نکلا۔

             وَعِنْدَ اللّٰہِ مَکْرُہُمْ وَاِنْ کَانَ مَکْرُہُمْ لِتَزُوْلَ مِنْہُ الْجِبَالُ: «اور اللہ ہی کے ٔقبضہ قدرت میں ہیں اُن کی تمام چالیں۔ اور ان کی چالیں ایسی تو نہ تھیں کہ اُن سے پہاڑ ٹل جاتے۔» ٭

            اللہ تعالیٰ ان کی تمام چالوں کا احاطہ کیے ہوئے تھا اور یہ ممکن نہیں تھا کہ اللہ کی مرضی اور مشیت کے خلاف ان کا کوئی منصوبہ کامیاب ہو جاتا۔ بہر حال ان کی چالیں اور منصوبہ بندیاں اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں کچھ ایسی نہیں تھیں کہ اُن کے سبب پہاڑ اپنی جگہ بدلنے پر مجبور ہو جاتے۔

UP
X
<>