قرآن کریم > إبراهيم >surah 14 ayat 45
وَسَكَنتُمْ فِي مَسَاكِنِ الَّذِينَ ظَلَمُواْ أَنفُسَهُمْ وَتَبَيَّنَ لَكُمْ كَيْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ وَضَرَبْنَا لَكُمُ الأَمْثَالَ
اور تم اُن لوگوں کی بستیوں میں رہ چکے تھے جنہوںنے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا ، اور یہ بات کھل کر تمہارے سامنے آچکی تھی کہ ہم نے اُن کے ساتھ کیسا سلوک کیا ، اور ہم نے تمہیں مثالیں بھی دی تھیں
آیت ۴۵: وَّسَکَنْتُمْ فِیْ مَسٰکِنِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْٓا اَنْفُسَہُمْ: «اور تم آباد تھے ان ہی لوگوں کے مسکنوں میں جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا»
تمہارے آس پاس کے علاقوں میں وہ قومیں آباد تھیں جو ماضی میں اللہ کے عذاب کا نشانہ بنیں۔ قومِ عاد بھی اسی جزیرہ نمائے عرب میں آباد تھی، قومِ ثمود کے مساکن بھی تمہیں دعوتِ عبرت دیتے رہے، قومِ مدین کا علاقہ بھی تم سے کچھ زیادہ دور نہیں تھا اور قومِ لوط کے شہروں کے آثار سے بھی تم لوگ خوب واقف تھے۔
وَتَبَیَّنَ لَکُمْ کَیْفَ فَعَلْنَا بِہِمْ وَضَرَبْنَا لَکُمُ الْاَمْثَالَ: «اور تم پر اچھی طرح واضح ہو گیا تھا کہ ہم نے ان کے ساتھ کیا سلوک کیا تھا، اور ہم نے تمہارے لیے مثالیں بھی بیان کر دی تھیں۔»
ان کے حالات پوری طرح کھول کر تم لوگوں کو سنا دیے گئے تھے۔ یہ تذکیر بایام اللہ کی تفصیلات کی طرف اشارہ ہے جو قرآن میں بیان ہوئی ہیں اور اس سلسلے میں حضور سے اسی سورت کی آیت: ۵ میں خصوصی طور پر فرمایا گیا: وَذَکِّرْہُمْ بِاَیّٰٹمِ اللّٰہِ. «کہ آپ اللہ کے دنوں (اقوامِ گزشتہ کے واقعاتِ عذاب) کے حوالے سے ان لوگوں کو خبردار کریں۔